دیارِ غیر میں سوزِ وطن کی آنچ نہ پوچھ
خزاں میں صبحِ بہارِ چمن کی آنچ نہ پوچھ
فضا ہے دہکی ہوئی، رقص میں ہیں شعلہء گل
جہاں وہ شوخ ہے اس انجمن کی آنچ نہ پوچھ
قبا میں جسم ہے یا شعلہ زیرِ پردہء ساز
بدن سے لپٹے ہوئے پیرہن کی آنچ نہ پوچھ
کرن سی تیر گئی جس طرف وہ آنکھ اٹھی
نگاہِ شوخِ...