دیکھنا ہر صُبح تجھ رخسار کا
ہے مطالعہ مطلعِ انوار کا
یاد کرنا ہر گھڑی اُس یار کا
ہے وظیفہ مجھ دلِ بیمار کا
آرزوئے چشمہء کوثر نہیں
تشنہ لب ہوں شربتِ دیدار کا
عاقبت کیا ہووے گا؟ معلوم نہیں
دل ہوا ہے مبتلا دِلدار کا
مسندِ غل منزلِ شبنم ہوئی
دیکھ رتبہ دیدہء بیمار کا
اے ولی کیوں...