غزل
نہ دِل میں غلبۂ قُرب و وصال پہلا سا
کبھی کبھی ہی رہے اب خیال پہلا سا
لئے ہم اُن کو تصوّرمیں رات بھر جاگیں
رہا نہ عِشق میں حاصِل کمال پہلا سا
زمانے بھر کی رہی دُشمنی نہ یُوں ہم سے
رہا نہ عِشق میں جوش و جلال پہلا سا
ذرا سا وقت گُزرنے سے کیا ہُوا دِل کو
رہا نہ حُسن وہ اِس پر...
غزل
آسُودگی کا کیا نہیں سامان تھا لئے
گھر پھربھی میری قید کا بُہتان تھا لئے
طرزوعمل سے مجھ پہ نہ پہچان تھا لئے
جیسے کہ ہاتھ ، ہاتھ میں انجان تھا لئے
کچھ کم نہ میری موت کا اِمکان تھا لئے
دل پھر بھی اُس کی وصل کا ارمان تھا لئے
دِیوار کا سہارا، یُوں بے جان تھا لئے
ہاتھ اُس کا، کوئی ہاتھ...
غزل
فنِ تشہیر سے کوئی بھی بیگانہ نہیں مِلتا
جرِیدوں میں مگر حرفِ حکیمانہ نہیں مِلتا
ہمارے عہْد سے تم کوہکن تک اِک نظر ڈالو
یہ کارِ عِشق ہے اِس میں محنتانہ نہیں مِلتا
یہ کیسا دشت، کیسی سرزمینِ بےروایت ہے
یہاں تو، زیرِدام آنے پہ بھی دانہ نہیں مِلتا
محبّت پیشگاں پر ابْتری کا دور آیا ہے
کہ ان...
اب نہیں دِل میں مِرے، شوقِ وصال
اب، ہراِک شے سے فراغت ہے مجھے
اب نہ وہ جوشِ تمنّا باقی
اب نہ وہ، عِشق کی وحشت ہے مجھے
اب یونہی عُمر گُزر جائے گی !
اب، یہی بات غنِیمت ہے مجھے
میراجی
غزل
تھا مِیر جن کو شعر کا آزار مر گئے
غالب تمھارے سارے طرفدار مر گئے
جذبوں کی وہ صداقتیں مرحُوم ہو گئیں
احساس کے نئے نئے اِظہار مر گئے
تشبیہہ و استعارہ و رمز و کنایہ کیا
پَیکر تراش شعر کے فنکار مر گئے
ساقی! تِری شراب بڑا کام کر گئی
کچھ راستے میں، کچھ پَسِ دِیوار مر گئے
تقدیسِ دِل کی عصیاں...
مکرمی ظہیر صاحب
السلام علیکم!
جرأت (جو کہ ہرگز رندانہ نہیں :) ) اگر بُری لگی تو معذرت اس وضاحت کے ساتھ کہ اوّل تو مجھے اس بات کی خبر نہیں تھی کہ معراج فیض آبادی رحلت فرما گئے ہیں (الله جوار رحمت میں جگہ دے )
دوئم کہ کسی کا ہونا یا نہ ہونا اس کے کلام پہ لکھنا یا نہ لکھنا شرط نہیں ہے۔ اگر...
طالب سحر غلط ٹائپنگ کی نشاندہی کے لئے تشکّر!
جو درست کردی گئی ہے۔ :)
محمد اسامہ اور ابن رضا، آپ صاحبان کا بھی شکریہ (y)
حروف کی مماثلت ہی کی وجہ سے شاید یہ ہر جگہ
غلط لکھا ہُوا ہے۔
اپنی کم نظری پرمعذرت خواں ہُوں :disapointed:
غزل
نہ کسی پہ زخم عیاں کوئی، نہ کسی کو فکر رفوُ کی ہے
نہ کرَم ہے ہم پہ حبیب کا، نہ نِگاہ ہم پہ عدُو کی ہے
صَفِ زاہداں! ہے تو بے یقیں، صَفِ مے کشاں! ہے تو بے طلب
نہ وہ صُبْح، وِرد و وضُو کی ہے، نہ وہ شام، جام و سبُو کی ہے
نہ یہ غم نیا، نہ سِتم نیا، کہ تِری جفا کا گِلہ کریں
یہ نظرتھی پہلے...
غزلِ
مِرے دِل کے بَست و کُشاد میں یہ نمُود کیسی نمُو کی ہے
کبھی ایک دجلہ ہے خُون کا، کبھی ایک بُوند لہُو کی ہے
کبھی چاکِ خوُں سے چِپک گیا، کبھی خار خار پُرو لِیا
مِرے بخیہ گر نہ ہُوں مُعترض، کہ یہ شکل بھی تو رفوُ کی ہے
نہ بہار اُن کی بہار ہے، نہ وہ آشیاں کے، نہ وہ باغ کے !
جنھیں ذکر، قید و...
نیرنگ بھائی
جواب کے لئے تشکّر
سب کا مفاد اور اپنی کم فہمی کے خدشے اور اسے دُور کرنے کی سعی کے علاوہ جس یقین نے مجھے اس بابت لکھنے پر اکسایا
وہ آپ کا ادبی ذوق اور کشادہ دلی ہی تھا ، ورنہ عزت نفس کا کسے پاس نہیں
آپ اور دوسرے تمام دوستوں کی یہاں ترسیل سے، یقینا میری طرح بہت سے مستفید یا کچھ...