صفحہ 121
لیکن اب محلے کے لڑکوں کے ساتھ مل کر تو بھی بگڑتا جا رہا ہے۔ اچھا جا کھیل جا۔“
ارجمند ایلی کو دیکھ کر ریشمیں رومال لہراتا “ارے یار بس تم تو سوئے ہی رہتے ہو۔ ابھی ابھی کیپ اور کپ سکول جا رہی تھیں۔ کیا بتاؤں آج کیا ٹھاٹھ تھے۔ غضب ہو گیا۔ سرخ قمیض جیسے خون سے رنگی ہو۔“ دفعتاً پاؤں کی آہٹ...