کون آخر زینتِ آغوشِ محفل ہو گیا
ایک ہی نظارہ میں جانِ رگِ دل ہو گیا
دو نگاہوں کا تصادم اپنا اپنا پھر نصیب
کوئی قاتل اور کوئی مرغِ بسمل ہو گیا
اے دلِ نا عاقبت اندیش جلتا ہے تو جل
حسنِ عالم سوز کے تو کیوں مقابل ہو گیا
ہیں کرم فرما کبھی اس پر کبھی جور آزما
خوب ہے جیسے انہیں کا دل مرا دل ہو...