امیر محمد بن محمود غزنوی کی مدح میں فرّخی سیستانی کے ایک قصیدے سے اقتباس:
سزد که حسّان خوانی مرا که خاطرِ من
مرا به مدحِ محمد همیبَرَد فرمان
شِگِفت نیست گر از مدحِ او بزرگ شدم
که از مدیحِ محمد بزرگ شد حسّان
(فرّخی سیستانی)
زیب دیتا ہے کہ تم مجھے حسّان پکارو کیونکہ میرا قلب و ذہن 'محمد' کی مدح...
گر طالبِ قُربی بِنِه ناز و تکبُّر را ز سر
ابلیس ازان مردود شد کو هم به خود مغرور شد
(ملک قُمی)
اگر تم طالبِ قُرب ہو تو سر سے ناز و تکبّر کو دور کر دو؛ ابلیس اِس باعث راندۂ درگاہ ہوا کیونکہ وہ بھی خود پر مغرور ہو گیا تھا۔
ترجمہ درست ہے، امّا میرا خیال ہے کہ یہاں 'همان'، 'همچنان' یعنی 'اُسی طرح' کے معنی میں استعمال ہوا ہے۔ لیکن اگر 'همان' کا ترجمہ 'وہی' کیا جائے، تب بھی بیت کا مفہوم درستی سے بیان ہو جاتا ہے۔
(دوبیتی)
اگر آید همه عُضوَم به گفتار،
بنازد هر کدام از تو به تکرار.
شَکَرانگورِ باغِ ما ندارد
همان شهدی، که دارد دو لبِ یار.
(نورمحمد نیازی)
اگر میرے تمام اعضاء گفتگو کرنے لگیں تو اُن میں سے ہر ایک مُکرّر تم پر ناز کرتا رہے گا؛ ہمارے باغ کے انگورِ شیریں میں ویسا شہد نہیں جیسا یار کے دو لب میں ہے۔
شَکَراَنگُور = انگورِ سفیدرنگِ لوندهٔ دانکدار (سفید، گول اور بیج دار انگور)
[فرهنگِ تفسیریِ زبانِ تاجیکی]
یہ نادر لفظ ایرانی فرہنگوں میں کہیں نظر نہ آیا، بلکہ ماوراءالنہر کی دونوں زبانوں تاجک فارسی اور ازبکی ترکی کی فرہنگوں ہی میں نظر آیا ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ ماوراءالنہر کا ایک علاقائی...
بیا بیا که حیات و نجاتِ خلق تویی
بیا بیا که تو چشم و چراغِ یعقوبی
(مولانا جلالالدین رومی)
آ جاؤ، آ جاؤ، کہ خَلق کی حیات و نجات تم ہو۔۔۔ آ جاؤ، آ جاؤ، کہ تم چشم و چراغِ یعقوب ہو۔
فارسی سے اردو میں ترجمے کے دوران یہ لغزش عام دیکھنے میں آتی ہے کہ مترجمین صوتی مماثلت کے باعث اکثر جگہوں پر 'تویی' کا ترجمہ 'تو ہی ہے' یا 'تم ہی ہو' کرتے ہیں۔ ذہن میں رکھنا چاہیے کہ فارسی میں 'تویی' کا مفہوم 'تو هستی' یا 'تم ہو' ہے، 'تم ہی ہو' نہیں۔ 'ہی' کا مفہوم فارسی میں 'فقط' یا 'تنها' وغیرہ...
اکنون که تر و تازه بخندید نوبهار
ما و سماع و بادهٔ رنگین و زلفِ یار
(ازرقی هروی)
اِس وقت کہ [جب] نوبہار تر و تازہ [ہو کر] مسکرائی ہے، ہم ہیں اور سماع ہے اور بادهٔ رنگین ہے اور زلفِ یار ہے۔
ناصر خسرو کے ایک قصیدے سے اقتباس:
بازیست رُباینده زمانه که نیابند
زو خلق رها هیچ نه مولی و نه مولا
روزیست از آن پس که در آن روز نیابد
خلق از حَکَمِ عدل نه ملجا و نه منجا
آن روز بیابند همه خلق مُکافات
هم ظالم و هم عادل بی هیچ مُحابا
آن روز در آن هول و فزع بر سرِ آن جمع
پیشِ شُهَدا دستِ من و...
دقیقی طوسی کے ایک قصیدے سے ایک بیت:
شفیع باش برِ شه مرا بدین زَلّت
چو مصطفیٰ برِ دادار بَرْرَوِشْنان را
(دقیقی طوسی)
[اے امیر!] شاہ کے نزدیک میری اِس خطا و لغزش کی خاطر میرے شفیع بن جاؤ، ویسے ہی جیسے حضرتِ مصطفیٰ (ص) خدا کے سامنے مؤمنوں اور امّتیوں کے شفیع ہیں۔
سلطان محمود غزنوی کی وفات پر فرّخی سیستانی کے مرثیے کا مطلع:
شهرِ غزنين نه همان است که من ديدم پار
چه فتادهست که امسال دگرگون شده کار
(فرّخی سیستانی)
شہرِ غزنین ویسا نہیں ہے جیسا میں نے گذشتہ سال دیکھا تھا؛ [ایسا] کیا پیش آ گیا کہ اِس سال وضع تبدیل ہو گئی ہے؟
سلطان مسعود غزنوی کی مدح میں مسعود سعد سلمان لاہوری کے ایک قصیدے سے اقتباس:
داشت روزِ نشستنِ تو به مُلک
فضلِ آن شب که زاد پیغمبر
به هر آتشکده که در گیتیست
راست چون یخ فسرده گشت اخگر
شد سیهروی صورتِ مانی
شد نگون فرقِ لعبتِ آزر
(مسعود سعد سلمان لاهوری)
اے شاہ! تمہارے پادشاہی کے تخت پر بیٹھنے کا...
سر و سامانِ وجودم شررِ عشق بسوخت
زیرِ خاکسترِ دل سوزِ نهانم باقیست
(شاه نیاز بریلوی)
میرے وجود کا سارا سر و سامان عشق کے شرارے نے جلا ڈالا، لیکن دل کی راکھ کے نیچے میرا سوزِ نہاں باقی ہے۔
(مترجم: محمد وارث)
سر و سامان = اسباب و لوازمِ زندگی
وُجودم = میرا وجود
سر و سامانِ وجودم = میرے وجود کا...
نسيمَ الصَّبَا ألْمِمْ بِفَارِسَ غادِيَا
وأبْلِغْ سَلامِيْ أهْلَ وُدِّي الأزاكِيا
(المؤيد في الدين الشيرازي)
اے نسیمِ صبا! ذرا صبح کے وقت فارس پر گذر کرو اور میرے پاک دوستوں تک میرا سلام پہنچاؤ۔
سلطان محمود غزنوی کی وفات پر فرّخی سیستانی کے مرثیے سے ایک بیت:
رفتنِ تو به خزان بودی هر سال شها
چه شتاب آمد کامسال برفتی به بهار؟
(فرّخی سیستانی)
اے شاہ! تمہارا سفر ہر سال خزاں میں ہوا کرتا تھا؛ [ایسی] کیا جلدی آ گئی کہ اِس سال تم بہار کے دوران چلے گئے؟
"سلطان [محمود غزنوی] کی وفات پر اُس...
قریۂ 'اردَبیلہ' ایرانی سرحد کے ساتھ واقع جمہوریۂ آذربائجان کے ضلعے 'لریک' میں واقع ہے۔
اردَبیلہ کے اکثر خاندان معاشرتی مشکلات کے باعث اِس جگہ سے کوچ کر گئے ہیں۔ باقی ماندہ خاندان مویشی پروری و گوسفند پروری سے اسبابِ معاش مہیا کرتے ہیں۔ قریے میں قدرتی گیس کی خطِّ نالی (پائپ لائن) موجود نہ ہونے کے...