کب نہیں مکرے۔۔۔ :ڈی۔۔۔۔ نہیں وہ موصوف بہت پرانے چکرباز ہیں۔ آپ کریڈٹ نہ لیں۔۔۔ :ڈی۔۔۔ خیر تحریر تو آپ ہی نے لکھنی تھی۔۔۔ اور آپ ہی لکھیں۔۔۔ :ڈی ہم ابھی اچھا لکھنا سیکھ رہے ہیں۔۔۔
فرحت کم از کم مکریں تو نا نواز شریف کی طرح۔۔۔ :ڈی۔۔۔ آپ نے احمد صاحب کو ناصح ہی کہا ہے۔۔۔ تبھی تو یہ اختراع وجود میں آئی ہے۔۔۔ اور تحریر آپ نے لکھنی تھی۔۔۔ :پی
یہ ایک طویل بحث ہے عباس اعوان صاحب۔ کسی قوم میں نظریاتی و معاشرتی شعور بیدار ہونے میں نسلوں کا دورانیہ درکار ہوتا ہے۔ ایک تسلسل چاہیے تربیت میں۔ تب جا کر معاشرتی شعور برابری کی سطح پر بیدار ہوتا ہے۔ اب بدقسمتی کہہ لیجیے کہ اسلاف نے اس ضمن میں کچھ سنجیدہ کوششیں نہیں کیں۔