واقعی سراہے جانے کی بات ہے۔۔۔
بہرحال ماں باپ کی تربیت کاتو یقیناً ہاتھ ہوا۔۔۔
ایک ہمارے بھیا ہیں، بھابھی ان کی تربیت کرکرکے تھک گئیں۔۔۔
مگر مجال ہے جو وہ سدھرنے کا نام لیں!!!
وہیں کھول کر ایک نظر دیکھ لیتے۔۔۔
ہم بھی یہی کرتے ہیں۔۔۔
کتاب کو کھول کر ایک نظر دیکھ لیتے ہیں کہ مضمون پر گرفت کیسی ہے اور تحریر کا انداز کیسا ہے۔۔۔
ہم سے پڑھا بھی جائے گا یا نہیں!!!
مدینہ منورہ کی گلیوں کوچوں تک میں جو سکون اترا ہوا ہے، نور ہی نور پھیلا ہوا ہے وہ کہیں اور نہیں۔۔۔
اور مسجد نبوی تو نور میں ایسی ڈوبی ہے جیسے ہر طرف دھند تیر رہی ہو جس کی مثال کرہ ارض پر کہیں نہیں!!!
اب بس کریں۔۔۔
ورنہ لڑی والی محترمہ آکر دیکھیں گی کہ ان کی لڑی میں آپ نے اتنا کچرا پھیلا رکھا ہے تو خواہ مخواہ ناراض ہوجائیں گی!!!
:at-wits-end::at-wits-end::at-wits-end: