فاعلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن
------------
دل میں الفت کے چراغوں کو جلائے رکھنا
جو ملے غم تو زمانے سے چھپائے رکھنا
-------------- ٹھیک
اس کی باتوں میں جو تلخی ہے بھلا دو اس کو
بات بگڑے نہ کبھی اس سے ، بنائے رکھنا
------------------ درست
اُس نے آنا ہے ترے...
سبھی یہاں پر محبتوں میں سنا رہے ہیں سزا کی باتیں
کوئی تو ہو گا جو اس نگر میں سنائے ان کی ادا کی باتیں
۔۔۔۔ 'محبتوں میں سزا کی باتیں' کنفیوژنگ ہے۔ محبت کے بدلے دکھ تکلیف کے قصے سنائے جا رہے ہیں یہ بات واضح نہیں۔
دوسرے میں کس کی ادا کی باتیں مقصود ہیں یہ بھی سمجھ نہیں آتا
ملے گا تجھ کو سکون...
ملا کر پانی میں تیزاب پلاتے رہیے
پیاسوں کو مفت کا احسان جتاتے رہیے
۔۔۔۔ پہلا مصرع بحر میں نہیں۔ ملا اور پانی میں حروف کے اسقاط کے ساتھ وزن میں آ رہا ہے جو ناگوار ہے
اسی طرح دوسرے مصرع میں بھی پیاسوں کا سوں صرف سُ تقطیع میں آنا بھی اچھا نہیں
درد ہے راس مجھے درد کا عادی ہوں میں
خوشی میں میری کوئی...
پیاسے کو آب میں تیزاب پلاتے رہیے
پھر کیا ہے ، مفت کا احسان جتاتے رہیے
۔۔۔ پہلے کی روانی بہتر نہیں لگ رہی۔ اور 'آب میں ملا کر' درست ہو گا۔ یا کسی طرح پانی ہی لے آئیں
ثانی کی تقطیع کیسے کر رہے ہیں؟
یہ محبت کے سلیقے ، وہ سبھی طور طریق
آپ استاد ہیں بچوں کو سکھاتے رہیے
۔۔۔ ٹھیک
درد ہے راس مجھے درد...
مطلع کے دوسرے مصرعہ میں چاہتیں بیزار کیوں ہو رہی ہیں اس کی سمجھ نہیں آ رہی۔
مقطع کے بھی الفاظ بدلنے کی ضرورت ہے۔ 'باہر نکلنا' کی بجائے 'گھر سے نکلنا' بہتر ہو گا
اور دوسرے میں
'مری' کو ہٹا کر کسی طرح 'تو' لایا جائے تو بہتر ہو سکتا ہے
باقی مجھے درست لگتے ہیں
کوئی گہرا نشہ دے کر سبھی کچھ لوٹ جاتی ہیں
یا
کسی گہرے نشے سے جب سبھی کچھ لُوٹ جاتی ہیں
تو وقتی چاہتیں بیزار ہو کر روٹھ جاتی ہیں
۔۔۔۔ پہلا مصرع 'دے کر' کے ساتھ بہتر ہے۔ اگر کہیں جو لایا جائے تو مزید بہتر ہو سکتا ہے
مثلاً کوئی گہرا نشہ دے کر جو سب کچھ لوٹ جاتی ہیں
لیکن دوسرا واضح نہیں ہے۔ بیزار کس...
مطلع کے قوافی اگر درست مان بھی لئے جائیں تو مطلب کیا نکلتا ہے؟ مجھ پر تو واضح نہیں ہوا!
دوسرے شعر کے دوسرے مصرع میں اگر 'تو' استعمال کریں گے تو 'ٹوٹ ہی جاتی' کے الفاظ درکار ہوں گے۔ بہتر ہو گا کہ پہلے مصرع میں 'پڑتا' کا ہی متبادل سوچیں
تیسرے شعر میں 'جلدی' کی ی کا اسقاط بھی میرے دیکھنے سے رہ گیا...
'سلامت تو' میں ت کی تکرار اچھی نہیں۔
'نہیں کیا' کیا جا سکتا ہے
پانچھواں شعر سمجھ میں نہیں آ رہا. اگلے میں 'یوں ہی' عجیب لگ رہا ہے 'اب یہ سوچا ہے' بہتر ہو سکتا ہے یا اس طرح کا کچھ اور
باقی درست ہے ماشاء اللہ
لوٹ اور روٹھ ہم آواز کیسے ہو سکتے ہیں؟
ٹ اور ٹھ کی آواز میں بہت فرق ہے!
کہ کتنی جلدی ہوتا ہے بڑا ، انسان بچے سے
ہوں چاہے جتنی پختہ عادتیں سب چھوٹ جاتی ہیں
۔۔۔ کہ کے ساتھ مصرع کا آغاز اچھا نہیں
مرے مایوس ہونے پر کہیں ، تو لوٹ آئے گا
تری یادیں ہمیشہ بول کر یہ جھوٹ جاتی ہیں
۔۔۔۔ پہلے میں 'کہیں'...
حیاتی کیا اردو میں بھی استعمال ہوتا ہے؟ میرا خیال ہے کہ یہ پنجابی لفظ ہے۔
لوٹ کے ساتھ روٹھ قافیہ غلط ہے۔
برہنہ پاؤں چلنا پڑتا ہے پُر خار صحرا میں
محبت کے سفر میں جوتیاں جب ٹوٹ جاتی ہیں
۔۔۔ پڑتا میں ا کا اسقاط ناگوار لگ رہا ہے
یہ کتنی جلدی ہوتا ہے بڑا ، انسان بچے سے
ہوں چاہے جتنی پختہ عادتیں...
زندگی تو در حقیقت بندگی کا نام ہے
اپنے رب کو یاد رکھنا ہی ہمارا کام ہے
-------------- ٹھیک
جو بھی ہوتا ہے جہاں میں خود ہی کرتا ہے خدا
اس کی مرضی چل رہی ہے بس ہمارا نام ہے
-------------یا
اُس کی مرضی چل رہی ہے اوروں کا تو نام ہے
----------- واضح نہیں...
مُدّتوں کے بعد بھی وہ بن گئے ہیں اجنبی
مجھ سے الفت اُن کی شائد تھی ہی جیسے دل لگی
------------- دوسرے مصرع میں 'ہی' کے بارے میں بابا کی اصلاح پر بھی غور کریں۔
اُن کو دولت کی ہوس تھی جو نہ ان کو دے سکا
میری غربت دیکھتے ہی مجھ سے چھوڑی دوستی
------------- ٹھیک...
چاہتوں کے بعد بھی وہ بن گئے ہیں اجنبی
وہ محبّت ان کی شائد مجھ سے تھی ہی دل لگی
--------------- 'چاہتوں' سے یہ واضح نہیں لگتا کہ ایک دوسرے کی چاہت یا آپس میں محبت، 'مدتوں' بہتر ہو سکتا ہے
دوسرے میں 'وہ محبت' سے بھی بات واضح نہیں لگتی کہ کون سی محبت تھی
شاید 'اور' بہتر رہے۔ یا...
لوگ بستی کے سدا یوں ہی رہا کرتے ہیں
پیار کرتے ہیں کسی سے تو وفا کرتے ہیں
-------------- کس بستی کے؟ کسی خاص علاقے کا ذکر ہونا چاہیے، مثلاً گاؤں وغیرہ
دل سے نفرت کے چراغوں کو بجھانا ہو گا
------یا
دل میں نفرت کے جو شعلے ہیں بجھا دو ان کو
گھر تو ایسے ہی...
آ کے مرے تُو سامنے مجھ سے نگاہیں چار کر
تجھ سے کروں گا پیار میں تھوڑا سا انتظار کر
------------ 'آ کے مرے' کی بہ نسبت 'آ کر تو میرے' بہتر نہیں؟
باقی ٹھیک لگتا ہے
یہ ہیں وفا کے راستے سہنا پڑیں گے غم ہمیں
اپنی سنا کے داستاں مجھ کو نہ اشکبار کر
-------- دوسرا...
آ کے بیٹھو پاس میرے روٹھ کر کیوں جا رہے ہو
پیار کا اظہار سُن کر غصّے میں کیوں آ رہے ہو ؟
------------ مطلع میں بابا (الف عین) کی اصلاح پر غور نہیں کیا شاید
دل میں جو تھا کہہ دیا ہے بات اتنی ہے یہ ساری
تم بھی کہہ دو جو ہے دل میں تم تو بھاگے جا رہے ہو
-------------- یا
کہہ دو...