شعر فیض
آئے کچھ ابر کچھ شراب آئے
اس کے بعد آئے جو عذاب آئے
فاعلاتن آ ءکچ اب مفاعلن رکچ شرا علن ب ا ئے
فاعلاتن اس ک بع آ مفاعلن ءجو عذا فعلن ب ا ئے
دونوں مصرعے 'فاعلاتن مفاعلن فعلن' میں ہیں (وزن نمبر 1)
شعرِ فیض
نہ گئی تیرے غم کی سرداری
دل میں یوں روز انقلاب آئے
فعِلاتن ن...