آوردن فارسی کا مصدر ہے جس کا مطلب ہے لانا اور آورد اس کا ماضی مطلق واحد غائب بنے گا یعنی 'وہ لایا' سو خیال آورد کا مطلب ہے 'وہ خیال لایا'، لیکن مطلع میں اس کو ایسے استعمال کیا گیا ہے جیسے کہ وہ تشریف لایا یا وہ خیال میں آیا جو کہ درست نظر نہیں آ رہا۔ مطلع کا دوسرا مصرع منفرد ہے ڈاکٹر صاحب، مصرع...