دل نے جسے اپنا کہا
دل نے جسے اپنا کہا
بے خبر وہ ہے وہاں
جان کر زمیں آسماں
ملی نظر ان سے پر
یہ حیا درمیاں
باتوں میں بھی کہہ نہ سکے
دل کی بات یہ زباں
اب ہے ہلچل پل پل بے پل
ڈھونڈے ہے ان کو دل
کہ چلے ذرا ان کی ہی منزل
بولے رازِ دل پر اب وہ ہے کہاں
دل نے جسے اپنا کہا
دل نے جسے اپنا کہا...