نتائج تلاش

  1. فرخ منظور

    خوابِ خوش رنگ - آصف شفیع

    نیند میں جا چکی ہے رانی بھی نیند میں جا چکی ہے رانی بھی قصہ گو ، ختم کر کہانی بھی شہرِ دل کو اجاڑنے والو! یہ محبت کی ہے نشانی بھی قافلہ کھو گیا ہے صحرا میں ختم ہونے لگا ہے پانی بھی لوگ خیموں کو بھی جلاتے ہیں اور کرتے ہیں نوحہ خوانی بھی تو نے چاہت کے خواب دیکھے تھے دیکھ ، اشکوں کی اب روانی...
  2. فرخ منظور

    خوابِ خوش رنگ - آصف شفیع

    شکل دیکھی نہ شادمانی کی شکل دیکھی نہ شادمانی کی پوچھتے کیا ہو زندگانی کی ہر طرف وحشتوں کا ڈیرا ہے حد نہیں کوئی لا مکانی کی یوں تری یاد دل میں رہتی ہے جس طرح موج کوئی پانی کی تیرے خوابوں کی رات بھر دل نے کس قرینے سے میزبانی کی لفظ جو بھی رقم کیے میں نے عمر بھر ان کی پاسبانی کی...
  3. فرخ منظور

    خوابِ خوش رنگ - آصف شفیع

    گو خاک اُڑا رہا ہوں وحشت! گو خاک اُڑا رہا ہوں وحشت! صحرا کی بڑھا رہا ہوں وحشت آنکھوں سے ہو رہی ہے ظاہر جتنی بھی چھپا رہا ہوں وحشت دنیا پہ سکوت چھا رہا ہے میں دل کی دکھا رہا ہوں وحشت ممکن ہے فراق بھی یہی ہو میں جس کو بتا رہا ہوں وحشت ظلمت سے ہے تیری آشنائی میں بھی تو دیا رہا...
  4. فرخ منظور

    خوابِ خوش رنگ - آصف شفیع

    اب ہوش و حواس کھو رہے ہیں اب ہوش و حواس کھو رہے ہیں شہرِ خوباں میں جو رہے ہیں کیسا ہے کرشمہ روشنی کا پھو لوں پہ ستارے سو رہے ہیں فکرِ فردا مجھے ہو کیونکر میرے سب کام ہو رہے ہیں اپنا دامن بچا کے رکھا اُس شہر میں ہم بھی گو ، رہے ہیں تم غنچہ و گُل کے درمیاں ہو ہم شاہدِ گُل کو رو...
  5. فرخ منظور

    خوابِ خوش رنگ - آصف شفیع

    شہرِ جاں سے گزر گئے ہم شہرِ جاں سے گزر گئے ہم آخر اپنے ہی گھر گئے ہم روکا سب نے تری گلی سے لیکن پھر بھی اُدھر گئے ہم آخر دم تک سمجھ نہ پائے جیتے جی کیسے مر گئے ہم پانی کو تلاش کرتے کرتے صحرا ہی عبور کر گئے ہم رستوں پہ دیے جلا کے آئے بستی میں جدھر جدھر گئے ہم دنیا کی بساط کیا...
  6. فرخ منظور

    خوابِ خوش رنگ - آصف شفیع

    لوگ وابستہ ہیں اُس یارِ طرح دار کے ساتھ لوگ وابستہ ہیں اُس یارِ طرح دار کے ساتھ اب بھی بیٹھے ہیں کئی سایۂ دیوار کے ساتھ قیمتِ شوق بڑھی ایک ہی انکار کے ساتھ واقعہ کچھ تو ہوا چشمِ خریدار کے ساتھ ایسے لگتا ہے کسی دشت میں آ نکلے ہیں کتنی الفت تھی ہمیں صحن کے اشجار کے ساتھ ہر کوئی جان...
  7. فرخ منظور

    خوابِ خوش رنگ - آصف شفیع

    آبدیدہ تھا جو میں بے سر و سامانی پر آبدیدہ تھا جو میں بے سر و سامانی پر محوِ حیرت ہوں محبت کی فراوانی پر تجھ سے بیگانۂ احساسِ الم کیا جانیں کیا گزرتی ہے شب و روز کے زندانی پر موج درد موج بہے جاتا ہوں تہ داری میں آج کل درد کا دریا بھی ہے طغیانی پر چشمِ نم سے کہاں ممکن ہے نظارا دل کا...
  8. فرخ منظور

    خوابِ خوش رنگ - آصف شفیع

    دیکھ مت دل کی طرف اتنی فراوانی سے دیکھ مت دل کی طرف اتنی فراوانی سے یہ کبھی دام میں آتا نہیں آسانی سے آج کل اوج پہ ہے حالتِ وحشت اپنی اور کیا پوچھتے ہو درد کے زندانی سے بابِ حیرت کبھی کھلتا نہیں آئینے پر تنگ دامان و تہی دست ہے عریانی سے میں تری چشمِ فسوں ساز میں اُلجھا ایسا آج تک...
  9. فرخ منظور

    خوابِ خوش رنگ - آصف شفیع

    عرصۂ زیست جاودانی ہے عرصۂ زیست جاودانی ہے یہ فقط میری خوش گمانی ہے دوست! اپنا وجود کیا معنی میں بھی فانی ہوں، تو بھی فانی ہے اک محبت فنا نہیں ہوتی ورنہ ہر چیز آنی جانی ہے ہر کوئی مست ہے نمائش میں پیار کی کس نے قدر جانی ہے دیکھ تو بھی پلٹ کے آ جانا میں نے بھی تیری بات مانی ہے...
  10. فرخ منظور

    خوابِ خوش رنگ - آصف شفیع

    یاس اور تیرگی میں پلتا ہوں یاس اور تیرگی میں پلتا ہوں لمحہ لمحہ دکھوں میں ڈھلتا ہوں زیست میں اس قدر تغیر ہے ہر گھڑی راستہ بدلتا ہوں یہ ہے ردِ عمل محبت کا ہجر سہتا ہوں اور جلتا ہوں زندگی راستہ نہیں دیتی جب ترے خواب سے نکلتا ہوں میرے اشکوں پہ کس کو حیرت ہے درد رکھتا ہوں اور...
  11. فرخ منظور

    خوابِ خوش رنگ - آصف شفیع

    کھول کر دیکھ باب آنکھوں کا کھول کر دیکھ باب آنکھوں کا حسن ہے انتخاب آنکھوں کا جھانکتا کوئی میری آنکھوں میں یہ بھی تھا ایک خواب آنکھوں کا خواب معدوم ہو گئے سارے کون کرتا حساب آنکھوں کا گل رُخوں کا حصار ہے ہر سو ہر طرف ہے عذاب آنکھوں کا جامِ جم سے نہیں ہے کم مایہ اشکِ گریہ ہے آب...
  12. فرخ منظور

    خوابِ خوش رنگ - آصف شفیع

    حشر دل میں بپا ہوئے کیا کیا حشر دل میں بپا ہوئے کیا کیا جل بجھے ہیں یہاں دیے کیا کیا پوچھ مت، عشق کی مسافت میں پیش آئے ہیں مرحلے کیا کیا وقت چلتا ہے چال جب اپنی ٹوٹ جاتے ہیں سلسلے کیا کیا آدمی اختیار کے لمحے توڑ دیتا ہے ضابطے کیا کیا کام آیا غزل میں سوزِ دروں سوچتا تھا میں...
  13. فرخ منظور

    خوابِ خوش رنگ - آصف شفیع

    یونہی تو نہیں خدا ملا ہے یونہی تو نہیں خدا ملا ہے وجدان کو راستہ ملا ہے اب میری شکست ہے یقینی سالار عدو سے جا ملا ہے دیکھا ہے بغور آئنوں کو ہر چہرہ جدا جدا ملا ہے فرقت کے زخم سہہ رہا ہوں چاہت کا یہی صلہ ملا ہے دیوانگی سے گزر کے مجھ کو اک اور ہی تجربہ ملا ہے اب تک یہی سوچتا...
  14. فرخ منظور

    خوابِ خوش رنگ - آصف شفیع

    کوئی پوچھے بھلا کہ ہم کیا ہیں کوئی پوچھے بھلا کہ ہم کیا ہیں اے زمانے بتا کہ ہم کیا ہیں یہ تو بتلا دیا کہ تو کیا ہے تو نے پوچھا نہ تھا کہ ہم کیا ہیں مسکرانے لگا چمن سارا کہہ رہی تھی صبا کہ ہم کیا ہیں ہم سے پہچان مانگنے والو! دشت سے پوچھنا کہ ہم کیا ہیں اُس کے کوچے میں ہر کوئی ہم...
  15. فرخ منظور

    خوابِ خوش رنگ - آصف شفیع

    غم کا خوگر بنا دیا ہے غم کا خوگر بنا دیا ہے قسمت نے بھنور بنا دیا ہے سورج کی اک کرن کی خاطر دیوار میں در بنا دیا ہے منزل تو ملی نہیں ہے ہم کو اک رستہ مگر بنا دیا ہے آباد کرے کوئی بھی آ کر معمار نے گھر بنا دیا ہے ہم سے مت پوچھ حال دل کا غم نے پتھر بنا دیا ہے کتنا معمولی واقعہ...
  16. فرخ منظور

    خوابِ خوش رنگ - آصف شفیع

    زمیں کہیں ہے مری اور آسمان کہیں زمیں کہیں ہے مری اور آسمان کہیں بھٹک رہا ہوں خلاؤں کے درمیان کہیں مرا جنوں ہی مرا آخری تعارف ہے میں چھوڑ آیا ہوں اپنا ہر اک نشان کہیں اسی لیے میں روایت سے منحرف نہ ہوا کہ چھوڑ دے نہ مجھے میرا خاندان کہیں لکھی گئی ہے مری فردِ جرم اور جگہ لیے گئے ہیں...
  17. فرخ منظور

    خوابِ خوش رنگ - آصف شفیع

    جمالِ یار کو تصویر کرنے والے تھے جمالِ یار کو تصویر کرنے والے تھے ہم ایک خواب کی تعبیر کرنے والے تھے شبِ وصال وہ لمحے گنوا دیے ہم نے جو دردِ ہجر کو اکسیر کرنے والے تھے کہیں سے ٹوٹ گیا سلسلہ خیالوں کا کئی محل ابھی تعمیر کرنے والے تھے اور ایک دن مجھے اُس شہر سے نکلنا پڑا جہاں سبھی...
  18. فرخ منظور

    خوابِ خوش رنگ - آصف شفیع

    ایک یوسف کے خریدار ہوئے ہیں ہم لوگ ایک یوسف کے خریدار ہوئے ہیں ہم لوگ پھر محبت میں گرفتار ہوئے ہیں ہم لوگ چشمِ رنگیں کی کرامات سے گھایل ہو کر تیری الفت کے طلبگار ہوئے ہیں ہم لوگ شہرِ خوباں کی روایات سے شورش کر کے غمِ ہجراں کے سزاوار ہوئے ہیں ہم لوگ زندگی! تو نے ہمیں درد کے آنسو بخشے...
  19. فرخ منظور

    خوابِ خوش رنگ - آصف شفیع

    دل سے ملتا ہے سلسلہ دل کا کون سمجھے معاملہ دل کا لفظ اشکوں سے جگمگاتے ہیں نعت ہوتی ہے آئنہ دل کا تیرگی چھٹ گئی زمانے سے کس نے روشن کیا دیا دل کا اہلِ دنیا حرم سے لوٹ آئے اس سے آگے تھا مرحلہ دل کا سبز گنبد کے سائے میں اک دن جا کے ٹھہرے گا قافلہ دل کا ہو نہ سوزِ دروُں تو پھر...
  20. فرخ منظور

    دوگانا بھیگی بھیگی راتوں میں ۔ کشور، لتا

    بھیگی بھیگی راتوں میں گلوکار: کشور کمار، لتا منگیشکر فلم: اجنبی 1974 موسیقی: آر ڈی برمن شاعر: آنند بخشی
Top