کسی بھی دشت، کسی بھی نگر چلا جاتا
میں اپنے ساتھ ہی رہتا جدھر چلا جاتا
وہ جس منڈیر پہ چھوڑ آیا اپنی آنکھیں میں
چراغ ہوتا تو لو بھول کر چلا جاتا
اگر میں کھڑکیا ں، دروازے بند کر لیتا
تو گھر کا بھید سرِ رہ گزر چلا جاتا
مرا مکاں مری غفلت سے بچ گیا ورنہ
کوئی چرا کے مرے بام و در چلا جاتا
تھکن بہت...
نقش جمیل حسنِ نبوت حسین ہے
روشن چراغ قصر رسالت حسین ہے
درِّ ثمین درج کرامت حسین ہے
خورشیدآسمان امامت حسین ہے
اسکا کوئی جواب اگر ہے جہاں میں
تو حضرت حسن ہیں اسی خاندان میں
کرب و بلا کا واقعہ آئینہ دار ہے
اسلام کے چمن میں...