ویسے اب میرا ایسا کوئی دوست نہیں ہے جس کے ساتھ میری نشست ہو اور وزن کا پیمانہ بھی بدل چکا ہے اور "مَن" اب ایک طرح سے متروک ہی ہے، وگرنہ وہی کرتا جس کا مشورہ حافظِ شیراز دے گئے ہیں:
دو یار زیرک و از بادۂ کہن دو منے
فراغتے و کتابے و گوشۂ چمنے
دو ذہین و دانا و ہوشمند دوست ہوں اور دو من پرانی...