میں سمجھتا ہوں کہ یہ ایک استعاراتی تحریر ہے اس کے باوجود یہ کہنا چاہتا ہوں کہ ہم تو اب بھی جو کھیل کھیلنا چاہیں کھیلتے ہیں۔ نہ کبھی کسی نے روکا اور نہ کبھی کسی کو ہم نے روکا۔۔۔۔ باقی رہی بات گلی میں کھیلنے کی یعنی سرعام وہ کھیل کھیلنے کی جس کے بارے میں کوئی یہ کہے کہ دیکھو ابھی تک بچگانہ حرکات...
اتار و چڑھاؤ ایک دوسرے کی ضد ہیں۔ آپ چڑھتے ہوئے اتراؤ کے توازن پر دھیان نہیں دے سکتے۔ اور اترتے ہوئے چڑھائی پر۔۔۔۔ اس مسئلے کے بارے بھی کچھ ارشاد سید فصیح احمد ۔۔۔ اور جہاں دونوں کی نوک مل جائے وہ جگہ ویسے ہی متوازن ہوتی ہے۔۔۔۔ نہ اتار نہ چڑھاؤ۔۔۔
رانا بھائی چونکہ ہمارے ہم قافیہ ہیں اس لیے ان کی بات کیسے غلط ہو سکتی ہے۔۔۔۔ میرا خیال ہے کہ تمام محفلین کو فوری فوری مستعد و فعال ہو جانا چاہیے۔۔۔۔ محمداحمد بھائی نے تو اس بار سالانہ مشاعرے کے بارے میں بھی ابھی تک کوئی بات نہیں کی۔ فلک شیر صاحب اگر قصہ عشرہ لکھنا چاہیں تو وہ بھی ایک خاصے کی چیز...
مرزا بھائی سے ہم اسم بامسمی ہونے کے سبب سینگ پھنسائے رکھتے ہیں۔ ان کے پاس چونکہ سینگ نہیں لہذا آخری حکمرانی کے دور کی تعیشات میں سب سے زبان زد عام یعنی گیت سنگیت ہرجگہ اڑائے رکھتے ہیں۔
ایسا ہی ایک دھاگا "بچپن کے جیب خرچ کا بہترین مصرف" کے نام سے میں نے بھی شروع کیا تھا۔ بہت ہی کمال کیا فاروق صاحب آپ نے۔۔۔ آج اس سے بےساختہ مجھے بھی بہت کچھ یاد آگیا۔