اک ذرا سُن تو سہی مہکتے گیسو والی
راہ میں کون دکاں پڑتی ہے خوشبو والی
پھر یہ کیوں ہے کہ مجھے دیکھ کے رم خوردہ ہے
تیری آنکھوں میں تو وحشت نہیں آہو والی
دیکھنے میں تو ہیں سادہ سے خدوخال مگر
لوگ کہتے ہیں کوئی بات ہے جادو والی
گفتگو ایسی کہ بس دل میں...
بجھا ہے دل تو غمِ یار اب کہاں تُو بھی
بسانِ نقش پہ دیوار اب کہاں تُو بھی
بجا کہ چشمِ طلب بھی ہوئی تہی کیسہ
مگر ہے رونقِ بازار اب کہاں تُو بھی
ہمیں بھی کارِ جہاں لے گیا بہت دُور
رہا ہے درپئے آزار اب کہاں تُو بھی
ہزار صورتیں آنکھوں میں پھرتی رہتی ہیں
مری نگاہ میں ہر بار...
یہ دِل کسی بھی طرح شامِ غم گزار تو دے
پھر اس کے بعد وہ عمروں کا انتظار تو دے
ہوائے موسمِ گُل جانفزا ہے اپنی جگہ
مگر کوئی خبرِ یارِ خوش دیار تو دے
ہمیں بھی ضد ہے کہاں عمر بھر نبھانے کی
مگر وہ ترکِ تعلق کا اختیار تو دے
بجا کہ درد سری ہے یہ زندگی کرنا
مگر یہ بارِ...
ذکرِ جاناں سے جو شہرِ سخن آراستہ ہے
جس طرف جائیے اک انجمن آراستہ ہے
یوں پھریں باغ میں بالا قد و قامت والے
تو کہے سر و و سمن سے چمن آراستہ ہے
خوش ہو اے دل کہ ترے ذوقِ اسیری کے لئے
کاکلِ یار شکن در شکن آراستہ ہے
کون آج آیا ہے مقتل میں مسیحا کی طرح
تختۂ دار سجا ہے رسن آراستہ ہے
شہرِ دل میں...
بھید پائیں تو رہِ یار میں گم ہو جائیں
ورنہ کس واسطے بیکار میں گم ہو جائیں
کیا کریں عرضِ تمنا کہ تجھے دیکھتے ہی
لفظ پیرایۂ اظہار میں گم ہو جائیں
یہ نہ ہو تم بھی کسی بِھیڑ میں کھو جاؤ کہیں
یہ نہ ہو ہم بھی کسی بازار میں گم ہو جائیں
کس طرح تجھ سے کہیں کتنا بھلا لگتا ہے
تجھ کو دیکھیں ترے دیدار...
اُس کا اپنا ہی کرشمہ ہے فسوں ہے یوں ہے
یوں تو کہنے کو سبھی کہتے ہیں یوں ہے یوں ہے
جیسے کوئی درِ دل پر ہو ستادہ کب سے
ایک سایہ نہ دروں ہے نہ بروں ہے یوں ہے
تم نے دیکھی ہی نہیں دشتِ وفا کی تصویر
نوکِ ہر خار پہ اک قطرۂ خوں ہے یوں ہے
تم محبت میں کہاں سو د و زیاں لے آئے
عشق کا نام خرد ہے نہ...
قتلِ عشاق میں اب عذر ہے کیا بسم اللہ
سب گنہگار ہیں راضی بہ رضا بسم اللہ
میکدے کے ادب آداب سبھی جانتے ہیں
جام ٹکرائے تو واعظ نے کہا بسم اللہ
ہم نے کی رنجشِ بے جا کی شکایت تم سے
اب تمہیں بھی ہے اگر کوئی گِلا بسم اللہ
بتِ کافر ہو تو ایسا کہ سرِ راہگذار
پاؤں رکھے تو کہے خلقِ خدا بسم اللہ
ہم...
اے عشق جنوں پیشہ
عمروں کی مسافت سے
تھک ہار گئے آخر
سب عہد اذیت کے
بیکار گئے آخر
اغیار کی باہوں میں
دلدار گئے آخر
رو کر تری قسمت کو
غمخوار گئے آخر
یوں زندگی گزرے گی
تا چند وفا کیشا
وہ وادئ کلفت تھی
یا کوہِ الم جو تھا
سب مدِّ مقابل تھے
خسرو تھا کہ جم جو تھا
ہر راہ...
میں یہاں "احمد فراز" کی آخری کتاب "اے عشق جنوں پیشہ" ٹائپ کر کے پوسٹ کیا کروں گا، پہلے ورڈ فائل میں کررہا تھا لیکن فائل کرپٹ ہونے کی وجہ سے مجھے کام دوبارہ کرنا پڑا۔
لہٰذا اس سے زیادہ محفوظ جگہ کوئی نظر نہیں آتی۔
نوٹ:تبصروہ جات کے لئے یہ دھاگہ استعمال کریں۔
استادِ محترم الف عین صاحب
مقدس آپی...
السلام علیکم آسی صاحب
آپ کی کتاب "فاعلات" نے نجانے کتنوں کا بھلا کیا ہو گا، بہت ہی زبردست کتاب لکھی ہے آپ نے۔
میں نے کئی بار آپ کی پروفائل دیکھی تھی جو بتا رہی تھی کہ آپ کافی عرصہ محفل سے دور رہے۔
بہت اچھا لگا، دلی خوشی ہوئی آپ کو دوبارہ یہاں دیکھ کے۔
خوش آمدید
عائشہ عزیز آپی
بولنے کو تو بہت کچھ تھا لیکن اب ایسا موقع بار بار تو نہیں آتا نا، لہٰذا کاؤنٹ ڈاؤن سٹارٹ کر دی تھی اور دعائیں مانگ رہا تھا کہ کاش اب کوئی اور رپلائی نہ کرے۔