ذوق اپنا اپنا ۔۔ مجھے ’’اک روز‘‘ کی تکرار میں کشش محسوس نہیں ہوئی۔ اور ’’یوں‘‘ یعنی تیرے ملنے سے، دوسرے مصرعے میں ’’اک روز‘‘ کا لزوم ہٹا کر اس ’’یوں‘‘ کو قوی کرنے والے الفاظ لائے جا سکتے ہیں۔
میری گزارشات:
تڑپاتی تھی، اور دیکھوں ۔۔ فعل میں ظاہراً عدم مطابقت ہے۔
اوٹ پردے کی ہوتی تو بہتر تھا، کھڑکیوں کی اوٹ ؟؟۔
روزنَ دیوار ۔۔ ٹائپو ہے! زیر کی جگہ زبر لکھا گیا۔
ایک برائی کو دوسری برائی کے لئے جواز قرار نہیں دیا جا سکتا۔ اگر ایسا تسلیم کر لیا جائے تو پھر کوئی بھی جرم بیس پچاس لوگ جس کے مرتکب ہوں وہ جرم نہیں رہے گا۔
حق حق ہے خواہ اس کو تسلیم کرنے والا کوئی بھی نہ ہو، اور باطل باطل ہے خواہ پوری دنیا اس کو حق سمجھ لے۔