وہ جو دعوایدر ہے شہر میں کہ سبھی کا نبض شناس ہوں
کبھی آ کے مجھ سے تو پوچھتا کہ میں کس کے غم میں اداس ہوں
یہ تیر ی جدائی کا غم نہیں کہ یہ سلسلے تو ہیں روز کے
تیری ذات اس کا سبب نہیں کئی دنوں سے یونہی اداس ہوں
اعتبار ساجد
کراچی کا شائد کوئی بندہ ڈاکے سے محفوظ رہا ہو۔ ضرورت ا س چیز کی ہے کہ قانون کو مضوط کیا جائے جو گورنمنٹ چاہتی نہیں ہے۔ اس لیے اس قسم کے واقعات ہوں گے تازہ ترین اطلاعات کے مطابق لاہور میں بھی ایسا واقع ہو چکا ہے۔
شمشاد بھائی پاکستان میں آج کل زشوت جائز کام کو کرنے کے لیے دی جاتی ہے۔ اب تو صاحب آرام سے کہتے ہیں چائے پانی کا بندوبست کرو میں فائل موو کر دیتا ہوں۔ بہت افسوس اور دکھ کی بات ہے مگر یہی حقیقت ہے۔