ادائیں حشر جگائیں، وہ اتنا دلکش ہے
خیال حرف نہ پائیں، وہ اتنا دلکش ہے
بہشتی غنچوں سے گوندھا گیا صراحی بدن
گلاب خوشبو چرائیں، وہ اتنا دلکش ہے
بنا کے خوش ہوا اتنا کہ آپ لیتا ہے
خدا خود اپنی بلائیں، وہ اتنا دلکش ہے
قدم ارم میں دھرے، خوش قدم تو حور و غلام
چراغ گھی کے جلائیں، وہ اتنا دلکش ہے...