سنا ہے جنگلوں کا بھی کوئی دستور ہوتا ہے
سنا ہے شیر کا جب پیٹ بھر جائے تو وہ حملہ نہیں کرتا
درختوں کی گھنی چھاؤں میں جا کر لیٹ جاتا ہے
ہوا کے تیز جھونکے جب درختوں کو ہلاتے ہیں
تو مینا اپنے بچے چھوڑ کر
کوے کے انڈوں کو پروں سے تھام لیتی ہے
سنا ہے گھونسلے سے کوئی بچہ گر پڑے تو سارا جنگل جاگ جاتا ہے...
ہماری دادی تین ماہ کے شیر خوار بچے کو ساتھ لے کر ٹرین سے آ رہی تھیں۔ 3 دن تک کچھ نہ ملنے کے باعث ہمارے 3 ماہ کے تایا کا انتقال ہو گیا۔ مگر دادی یہ دکھانے کے لیے کہ بچہ زندہ ہے، اپنے مردہ بچے کو جھولا دیتی رہیں، تاکہ پاکستان تک پہنچنے دیا جائے۔
یہاں سے آگے بڑھنے سے قبل ان سونے سے لکھے جانے والے الفاظ پر سلام۔
بظاہر سادہ سی، مگر کتنی تلخ بات ہے۔ اس کی تلخی وہی محسوس کر سکتے ہیں، جن کے بڑے قربانیاں دے کر یہاں پہنچے۔