چاند اَور میں
چاند سے میں نے کہا! اے مری راتوں کے رفیق
تو کہ سر گشتہ و تنہا تھا سدا میری طرح
اپنے سینے میں چھپائے ہُوئے لاکھوں گھاؤ
تو دکھاوے کے لیے ہنستا رہا میری طرح
ضوفشاں حسن ترا میرے ہُنر کی صورت
اور مقدّر میں اندھیرے کی ردا میری طرح
وہی تقدیر تری میری زمیں کی گردش
وہی افلاک کا نخچیرِ جفا...