دل پہ اِک طرفہ قیامت کرنا
مُسکراتے ہوئے رخصت کرنا
اچھی آنکھیں جو ملی ہیں اُس کو
کچھ تو لازم ہُوا وحشت کرنا
کون چاہے گا تمھیں میری طرح
اب کِسی سے نہ محبت کرنا
گھر کا دروازہ کھلا رکھا ہے
وقت مِل جائے تو زحمت کرنا
یہ الگ بات کہ افشاں نہ ہوا تو ورنہ
میں نے کتنا تجھے محسوس کیا تیرے بعد
ملنے والے کئی مفہوم پہن کر آئے
کوئی چہرہ بھی نہ آنکھوں نے پڑھا تیرے بعد
جانِ محسن میرا حاصل یہی مبہم سطریں
شعر کہنے کا ہنر بھول گیا تیرے بعد