نتائج تلاش

  1. محمد یعقوب آسی

    نہ تلملائے ہوئے ہیں نہ سٹپٹائے ہوئے

    یہ آپ کی اپنی محبت اور وسیع المشربی کی علامت ہے۔ اللہ خوش رکھے۔ یہ فقیر اپنے (عمر سے قطع نظر) علمی بزرگوں سے جو کچھ پاتا ہے بیچ چوراہے کے بانٹ دیتا ہے۔
  2. محمد یعقوب آسی

    نہ تلملائے ہوئے ہیں نہ سٹپٹائے ہوئے

    اور میری یہ گزارش جناب شاہد شاہنواز سے ہے (بالخصوص): اپنے کہے ہوئے الفاظ بہت عزیز ہوتے ہیں۔ تاہم ان کو ان کی ’’تمام تر اچھائیوں اور برائیوں کے ساتھ عزیز‘‘ نہ رکھئے۔ بلکہ یوں عزیز رکھئے کہ آپ کی وساطت سے وہ آپ کے قاری کو بھی عزیز ہو جائیں۔
  3. محمد یعقوب آسی

    نہ تلملائے ہوئے ہیں نہ سٹپٹائے ہوئے

    لفظی بازی گری کوئی بری بات نہیں اگر اس سے قاری یا سامع کی توجہ اور محسوسات کو شعر کی طرف مائل اور متوجہ کیا جائے۔ مفہوم، مضمون، تخیل، جذبہ، احساس جو بھی ہے اصل وہ ہے۔ وہ نہ ہو، نا! تو لفظی بازی گری بے اثر رہ جاتی ہے بلکہ ممکن ہے ’’ناگوار‘‘ کی سطح تک گر جائے، اور ۔۔ وہ یعنی اصل (مفہوم، مضمون،...
  4. محمد یعقوب آسی

    نہ تلملائے ہوئے ہیں نہ سٹپٹائے ہوئے

    دوسری اہم بات ہے شعر اور بیانِ محض میں فرق۔ میں اگر اپنے شعر میں قاری یا سامع کے ساتھ کوئی سانجھ نہیں بنا رہا۔ یعنی محسوساتی، نظریاتی، جذباتی، فکری کسی سطح پر قاری کو شریک نہیں کر رہا تو میرا کہا ہوا ’’شعر‘‘ یا تو محض ایک بیان ہے یا پھر محض ایک خبر۔ شعر کا منصب یہ نہیں ہے۔ فنی، عروضی، لسانی، سب...
  5. محمد یعقوب آسی

    نہ تلملائے ہوئے ہیں نہ سٹپٹائے ہوئے

    غزل کی فنیات پر جناب اعجاز عبید نے اختصار کے سات بہت مناسب بات کر دی۔ غزل کا مطلع بہت کھردرا ہے اور یوں لگتا ہے کہ تکلفاً ’’بنایا گیا‘‘ ہے۔ مطلع کو آپ عام الفاظ میں غزل کا دروازہ کہہ سکتے۔ اور یہ ایک لحاظ سے انگریزی والے ’’فرسٹ امپریشن‘‘ کا کام کرتا ہے۔ سو، میرے نزدیک تصنع والے مطلعے کی بجائے...
  6. محمد یعقوب آسی

    محمد یعقوب آسی کی شعری اور نثری کاوشیں

    پوسٹ: محمد وارث صاحب (فیس بک) گماں مبر کہ تو چوں بگذری جہاں بگذشت ہزار شمع بکشتند و انجمن باقیست ۔۔۔۔۔ کلام : عرفی شیرازی ۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔ ترجمہ: محمد یعقوب آسیؔ ۔۔ تازہ بہ تازہ تیرے مریاں جگ نہیں مکدا، ایویں سوچ نکمّی بال ہزار بجھائے دیوے، محفل پھر وی جمّی محمد وارث صاحب
  7. محمد یعقوب آسی

    محمد یعقوب آسی کی شعری اور نثری کاوشیں

    بہ ہر بلا کہ کنی مبتلا قبولِ دل است کہ چاشنی ندہد عشق بے بلا ہرگز ۔۔(نظیری نیشا پوری)۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔ پنجابی منظوم ترجمہ کی کوشش (فی البدیہہ)۔ اساں دلوں قبولیاں ساریاں، جویں دل کرے اَزمائے جیہڑا کھچ نہ مارے جند نوں، اوہ عشق سواد نہ کائے ۔۔۔۔۔۔ فقط: محمد یعقوب آسی بہ شکریہ جناب محمد وارث
  8. محمد یعقوب آسی

    زبردست کھانا

    یعنی؟ طبلہ بجا دینے والی چٹنی؟ ۔۔۔
  9. محمد یعقوب آسی

    اردو زبان کے نادر الاستعمال الفاظ

    حرص و آز ۔۔۔ بہت مانوس ترکیب ہے۔
  10. محمد یعقوب آسی

    ساری دنیا کو ویران کر جائیں گے ۔۔۔

    اس قدر اعتماد بخشا آپ نے جناب اعجاز عبید صاحب۔ یہ میرے لئے اعزاز کی بات ہے۔
  11. محمد یعقوب آسی

    ساری دنیا کو ویران کر جائیں گے ۔۔۔

    غزل کے مصرعوں کے ’’اندر‘‘ ہم قافیہ الفاظ لانے کا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ ان کے مقام اپنے طور پر طے کر لیجئے اور پھر کوشش کیجئے کہ ساری غزل میں ایسا ہی ہو۔ وہ جو پیار تھا سو بھلا دیا، دہ جو زخم تھا سو مٹا دیا وہ درد تھا سو لٹا دیا، پہ کسک سی ایک بچی رہی کبھی آہ بن کے ہوا ہوئی، کبھی نالہ بن کے ادا...
  12. محمد یعقوب آسی

    ساری دنیا کو ویران کر جائیں گے ۔۔۔

    خوش رہئے گا، اگرچہ میں نے جو کچھ عرض کر دیا ہے وہ کچھ ایسا خوش کن ہے نہیں۔
  13. محمد یعقوب آسی

    ساری دنیا کو ویران کر جائیں گے ۔۔۔

    رویف کے بارے میں ایک بہت اہم بات جان لیجئے کہ لمبی ردیف کو نباہنا شاید اتنا بڑا مسئلہ نہیں ہوتا جتنا شعر کے باقی ماندہ متن کو مؤثر بنانا۔ یہ بھی ظاہر ہے کہ لمبی ردیف آ ہی طویل بحر میں سکتی ہے۔ اور بات وہی بن جاتی ہے کہ چھوٹی بحر میں لفظوں کی کمی آڑے آتی ہے تو طویل بحروں میں لفظ پورے کرنے میں بسا...
  14. محمد یعقوب آسی

    ساری دنیا کو ویران کر جائیں گے ۔۔۔

    کتنی ظلمت ہے شاہد جہاں دیکھئے، ہم نے سوچا تھا ہم روشنی لائیں گے کچھ نہ کر پائیں گے ہم جدھر جائیں گے، ایسا ہوگا کبھی ہم نے سوچا نہ تھا پہلے مصرعے میں قافیہ پیمائی کی کوشش نہ کرتے تو بہتر تھا۔ لائیں گے پائیں گے جائیں گے اگر خوبی سے نبھ جاتے تو واقعی بہت عمدہ اور مضبوط شعر بن سکتا تھا۔ مگر ایسا ہو...
  15. محمد یعقوب آسی

    ساری دنیا کو ویران کر جائیں گے ۔۔۔

    اتنے پیارے زمیں آسماں چھوڑ کر، دل پہ یادوں کے اَن مٹ نشاں چھوڑ کر یہ جہاں چھوڑ کر ہم سفر جائیں گے،ایسا ہوگا کبھی ہم نے سوچا نہ تھا تاثر یہ بن رہا ہے جیسے ہم سفروں کو مرنے اور نہ مرنے کا اختیار حاصل رہا ہو؟ اور وہ اتنے پیارے زمین آسمان چھوڑ کر چلے گئے جس کی توقع نہیں تھی؟ میں تو کچھ نہیں کہہ...
  16. محمد یعقوب آسی

    ساری دنیا کو ویران کر جائیں گے ۔۔۔

    لے کے آنکھوں میں ہم کتنا پیار آئے تھے، دیکھنے زندگی کی بہار آئے تھے اشکبار آئے تھے، چشمِ تر جائیں گے، ایسا ہوگا کبھی ہم نے سوچا نہ تھا اس میں دو مسئلے ہیں۔ جب آپ آنکھوں میں پیار لے کر آئے تھے اور زندگی کی بہاریں پیش نظر تھیں؛ تو یہ اشکبار آنے کی توجیہ نہیں بنتی۔ زندگی کی رائیگانی پر آب دیدہ...
  17. محمد یعقوب آسی

    ساری دنیا کو ویران کر جائیں گے ۔۔۔

    خوبصورت بھی ہیں، خوب سیرت بھی ہیں، اہلِ دنیا میں اہلِ بصیرت بھی ہیں سب کے سب اِس جہاں سے گزر جائیں گے، ایسا ہوگا کبھی ہم نے سوچا نہ تھا موت سب سے بڑی حقیقت ہے۔ موت کا ذکر کرتے ہوئے، یہاں ردیف کو کھونا پڑ رہا ہے۔
  18. محمد یعقوب آسی

    ساری دنیا کو ویران کر جائیں گے ۔۔۔

    ساری دنیا کو ویران کر جائیں گے، ایسا ہوگا کبھی ہم نے سوچا نہ تھا جینے والے یہ سب لوگ مر جائیں گے، ایسا ہوگا کبھی ہم نے سوچا نہ تھا یہ شعر حقیقت نگاری کے باوجود کوئی بڑا اور مضبوط تاثر نہیں دے پا رہا۔ اس کی وجہ غالباً دوسرے مصرعے کے نصفِ اول میں کہیں ہے۔
  19. محمد یعقوب آسی

    ساری دنیا کو ویران کر جائیں گے ۔۔۔

    اچھا کہا ہے، جناب۔ لمبی بحر میں مصرعوں کو چست رکھنا مشکل ہو جایا کرتا ہے۔ ایسے میں مضامین کو پھیلا دینا بہتر ہوتا ہے۔
  20. محمد یعقوب آسی

    اے تُرکِ غمزہ زن کہ مقابِل ہے جلوہ گر

    میں نے بھی اپنی ایف آئی آر ادھر بھجوا دی ہے۔
Top