غم رہا جب تک کہ دم میں دم رہا
دل کے جانے کا نہایت غم رہا
حسن تیرا تھا بہت عالم فریب
خط کے آنے پر بھی اک عالم رہا
دل نہ پہنچا گوشہء داماں تلک
قطرہء خوں تھا مژہ پر جم رہا
سنتے ہیں لیلٰی کے خیمے کو سیاہ
اس میں مجنوں کا ولے ماتم رہا
جامہء احرامِ زاہد پر نہ جا
تھا حرم میں لیک نا محرم رہا...