نتائج تلاش

  1. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    آپ نے درست نشان دہی کی۔ یہاں 'بدتر ز مرگ' ہی ہے۔
  2. حسان خان

    فارسی شاعری خلفائے ثلاثہ کی سِتائش میں کہے گئے فارسی و تُرکی اشعار

    خاقانی شِروانی کی مثنوی «تُحفة‌العِراقَین» سے چند ابیات: قرآن گنج است تو سُخن‌سنج هِین قربان گَرد بر سرِ گنج بر گنج بسی کنند قربان قربان شو پیشِ گنجِ قرآن عثمان که به احمد اقتدا کرد نه بر سرِ گنج جان فدا کرد گُلگُونه نمود خونِ عثمان بر رُویِ مُخدّراتِ قرآن خود خونِ مُطهّرِ چُنان کس گُلگُونهٔ...
  3. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    خاقانی شِروانی کی مثنوی «تُحفة‌العِراقَین» سے چند ابیات: قرآن گنج است تو سُخن‌سنج هِین قربان گَرد بر سرِ گنج بر گنج بسی کنند قربان قربان شو پیشِ گنجِ قرآن عثمان که به احمد اقتدا کرد نه بر سرِ گنج جان فدا کرد گُلگُونه نمود خونِ عثمان بر رُویِ مُخدّراتِ قرآن خود خونِ مُطهّرِ چُنان کس گُلگُونهٔ...
  4. حسان خان

    ہم چھان چکے ہیں عالم کو تسکینِ دلِ رنجور نہیں

    ریحان بھائی، فارسی شاعری میں ایسا اُن فعلی صیغوں میں روا ہے جن کے شروع میں بائے تزئینی، نونِ نفی یا میمِ نہی لگا ہو۔ نونِ نفی کی ایک مثال: عندلیبم، به گُلستان شُدنم نگْذارند (میں بُلبُل ہوں، مجھ کو گُلستان کی جانب جانے نہیں دیتے۔) اِس مصرعے میں شعری ضرورتوں کے تحت «نَگُذارَنْد» کو «نَگْذارَنْد»...
  5. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    دیارِ خُراسان کے اشتیاق میں کہی گئی ایک بیت: چه سبب سُویِ خُراسان شُدنم نگْذارند عندلیبم به گُلستان شُدنم نگْذارند (خاقانی شروانی) مجھ کو کس لیے خُراسان کی جانب جانے نہیں دیتے؟۔۔۔ میں بُلبُل ہوں، مجھ کو گُلستان کی جانب جانے نہیں دیتے۔
  6. حسان خان

    فارسی شاعری خلفائے ثلاثہ کی سِتائش میں کہے گئے فارسی و تُرکی اشعار

    خُلَفائے راشدین کی سِتائش میں کہی گئی ایک بیت: چهار یارش تا تاجِ اصفیا نشدند نداشت ساعدِ دین یاره داشتن یارا (خاقانی شروانی) جب تک [رسول] کے چار یار تاجِ برگُزیدَگاں نہ ہو گئے، دین کی کلائی زیورِ دست بند رکھنے کی قُوّت و جُرأت نہ رکھتی تھی۔ (یعنی چار یارِ رسول کے باعث دین زیوروں سے مُزیّن ہوا۔)
  7. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    خُلَفائے راشدین کی سِتائش میں کہی گئی ایک بیت: چهار یارش تا تاجِ اصفیا نشدند نداشت ساعدِ دین یاره داشتن یارا (خاقانی شروانی) جب تک [رسول] کے چار یار تاجِ برگُزیدَگاں نہ ہو گئے، دین کی کلائی زیورِ دست بند رکھنے کی قُوّت و جُرأت نہ رکھتی تھی۔ (یعنی چار یارِ رسول کے باعث دین زیوروں سے مُزیّن ہوا۔)
  8. حسان خان

    "جب [میرے عَمو نے] دیکھا کہ میں سُخن میں کامل ہوں تو اُنہوں نے میرا نام «حسّانِ عجم» رکھ دیا۔"...

    "جب [میرے عَمو نے] دیکھا کہ میں سُخن میں کامل ہوں تو اُنہوں نے میرا نام «حسّانِ عجم» رکھ دیا۔" (خاقانی شروانی)
  9. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    خاقانی شِروانی ایک بیت میں اپنے مرحوم عَمو کے غم میں کہتے ہیں: خاقانیا به ماتمِ عم خون گِری نه اشک کاین عم به جایِ تو پدری‌ها نموده بود (خاقانی شروانی) اے خاقانی! [اپنے] عَمو کے ماتم میں خون روؤ، نہ کہ اشک۔۔۔ کیونکہ اِس عمو نے تمہارے حق میں [ہمیشہ] پدرانہ سُلوک کیا تھا۔
  10. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    خاقانی شِروانی ایک بیت میں اپنے مرحوم عَمو کو یاد کرتے ہوئے کہتے ہیں: فُروغِ فکر و صفایِ ضمیرم از عم بود چو عم بِمُرد، بِمُرد آن همه فُروغ و صفا (خاقانی شروانی) میری فکر کی تابندگی اور میرے ضمیر کی پاکیزگی [میرے] عَمو کے باعث تھی۔۔۔ جب [میرے] عَمو مر گئے، تو وہ تمام تابندگی و پاکیزگی [بھی] مر گئی۔
  11. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    خاقانی شِروانی (رح) اپنے عَمو کی سِتائش میں کہتے ہیں: با من به یتیم‌داری آن مَرد آن کرد که عم به مُصطفیٰ کرد (خاقانی شروانی) اُس مرد نے یتیم پروَری میں میرے ساتھ وہ کیا جو مُصطفیٰ (ص) کے عَمو (حضرتِ ابوطالب) نے اُن کے ساتھ کیا تھا۔
  12. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    چون دید که در سُخن تمامم «حسّانِ عجم» نِهاد نامم (خاقانی شروانی) جب [میرے عَمو نے] دیکھا کہ میں سُخن میں کامل ہوں تو اُنہوں نے میرا نام «حسّانِ عجم» رکھ دیا۔
  13. حسان خان

    متفرق ترکی ابیات و اشعار

    صُبح گیبی صادق اۏلدوغوم رهِ عشقوڭ‌ده بن گۆن گیبی روشن دورور ای ماهِ تابانوم ساڭا (سُلطان محمد فاتح 'عَونی') اے میرے ماہِ تاباں! تمہاری راہِ عشق میں میرا صُبح کی طرح صادق ہونا تم پر مثلِ روز روشن (آشکار) ہے۔ Subh gibi sâdık olduğum reh-i 'ışkuñda ben Gün gibi rûşen durur ey mâh-ı tâbânum saña
  14. حسان خان

    تُرکی ابیات کی لفظی تحلیل و تجزیہ

    «است» کے معنی میں استعمال ہونے والا «دیر/دور» در اصل 'دورور' ہی کا مُخفّف ہے، جو «دورماق» کا مُضارع تھا۔ یہاں یہ 'دیر' (است/ہے) کے مفہوم میں استعمال ہوا ہے۔ گۆن گیبی روشن‌دورور = مثلِ روز روشن ہے۔
  15. حسان خان

    تُرکی ابیات کی لفظی تحلیل و تجزیہ

    یانماق = جلنا یاقماق = جلانا یاقېلماق = جلایا جانا ('جلنا' کے معنی میں بھی استعمال ہوا ہے) چونکہ «یانماق» اور «یاقېلماق» قریب المفہوم الفاظ ہیں، اِس لیے میرے خیال سے جلنے میں شدّت کا مفہوم پیدا کرنے کے لیے «یانار یاقېلېر» استعمال ہوا ہے۔
  16. حسان خان

    تُرکی ابیات کی لفظی تحلیل و تجزیہ

    «چېقار» یہاں پر «چېقارماق» (نِکالنا) کے فعلِ امر کے طور پر نہیں، بلکہ «چېقماق» (نِکلنا) کے صیغۂ مُضارع کے طور پر استعمال ہوا ہے۔ «باش‌دان چېقماق» یعنی سر سے نِکلنا، جو فی زمانِنا مُحاورتاً دیوانہ و بے مُہار ہو جانے، اخلاق باختہ ہو جانے یا بد راہ پر نکل جانے وغیرہ کے مفاہیم میں استعمال ہوتا ہے۔...
  17. حسان خان

    متفرق ترکی ابیات و اشعار

    یارنینگ پیغامی یېتکچ، تاپتی جان فرسوده تن عیسیٰ اعجازی مگر مُضمَردورور پیغامی‌ده؟ (ظهیرالدین محمد بابر) یار کے پیغام کے آتے ہی تنِ فرسودہ نے جان پا لی۔۔۔ آیا کیا اُس کے پیغام میں اعجازِ عیسیٰ مخفی ہے؟ Yorning payg'omi yetkach, topti jon farsuda tan, Iso e'jozi magar muzmardurur payg'omida? ×...
  18. حسان خان

    متفرق ترکی ابیات و اشعار

    بېگانه بۉلسه عقل مېنِ تېلبه‌دین، نې تانگ چون بۉلدی اول پری‌صِفَتیم آشنا منگه (ظهیرالدین محمد بابر) اگر عقل مجه دیوانے سے بیگانہ ہو جائے تو کیا عجب؟۔۔۔ کیونکہ وہ میرا پری صِفَت [محبوب] مجھ سے آشنا ہو گیا [ہے]۔ Begona bo'lsa aql meni telbadin, ne tong, Chun bo'ldi ul parisifatim oshno manga. ×...
  19. حسان خان

    محمد فضولی بغدادی کے چند تُرکی اشعار

    محمد فضولی بغدادی کی ایک ترجیع بند سے ایک بند: دوست‌لار، من ناله و فریاد قېلسام، عیب ایمس چرخِ بدمِهرین الین‌دن داد قېلسام، عیب ایمس غم دیارېن دل آرا آباد قېلسام، عیب ایمس بو بِنا بیرله جهان‌دا آد قېلسام، عیب ایمس بیر قدی شمشاد و گُل‌رُخساردان آیرېلمېشام (محمد فضولی بغدادی) اے دوستو! اگر میں...
  20. حسان خان

    ڈیڑھ سو سال قبل ماوراءالنہر و تُرکستان کی لسانی صورتِ حال

    "تاجِکان فارسی کا ایک زبانچہ بولتے ہیں، جو اطراف کے تُرکی زبانچوں سے بِسیار زیادہ مُتاثر ہے، اور جس نے کئی تُرکی الفاظ قبول کر لیے ہیں۔ مع ہٰذا، اِس زبانچے میں ایسے کئی آریائی الفاظ محفوظ رہ گئے ہیں جو جدید فارسی میں استعمال نہیں ہوتے، اور یہ چیز اِن خِطّوں میں اِس [تاجک] نسل کے طویل دوام کا ایک...
Top