خط میں لکھے ہوئے رنجش کے کلام آتے ہیں
کس قیامت کے یہ نامے مرے نام آتے ہیں
تابِ نظارہ کسے دیکھی جو ان کے جلوے
بجلیاں کوندتی ہیں جب لبِ بام آتے ہیں
تو سہی حشر میں تجھ سے جو نہ یہ کہوا دوں
دوست وہ ہوتے ہیں جو وقت پہ کام آتے ہیں
رہروِ راہِ محبت کا خدا حافظ ہے
اس میں دو چار بہت سخت مقام آتے ہیں...