اختر شیرانی صاحب کی اصل غزل جو اس غزل کی تحریک اور بنیاد بنی۔
میں آرزوئے جاں لکھوں، یا جانِ آرزؤُ
تو ہی بتا دے ناز سے، ایمانِ آرزؤُ
آنسو نکل رہے ہیں تصور میں بن کے پھول
شاداب ہو رہا ہے گلستان آرزؤُ
ایمان و جاں نثار تری اک نگاہ پر
تُو جان آرزو ہے تو ایمان آرزؤُ
مصر فراق کب تلک اے یوسف اُمید...