غزل برائے اصلاح پیشِ نظر ہے۔۔۔۔۔۔۔
اس نے اِس لطف و محبت سے لگائے تھپڑ
میں نے تمغوں کی طرح منہ پہ سجائے تھپڑ
بانٹنے والا بھی جب بانٹ رہا تھا قسمت
ہم غریبوں کے مقدر میں تھے آئے تھپڑ
پہنچے "دیوانگئِ شوق" میں در پر تیرے
گویا کوچے میں تِرے "شوقیہ" کھائے تھپڑ
محترم بھائی نے گھونسوں سے خبر لی میری...