جیسا منظوم خراجِ تحسین علامہ اقبالؒ نے غالب کو پیش کیا ہے، ویسا کہیں نظر نہیں آتا۔
مرزا غالب
فکر انساں پر تری ہستی سے یہ روشن ہوا
ہے پر مرغ تخیل کی رسائی تا کجا
تھا سراپا روح تو ، بزم سخن پیکر ترا
زیب محفل بھی رہا محفل سے پنہاں بھی رہا
دید تیری آنکھ کو اس حسن کی منظور ہے
بن کے سوز زندگی...