نتائج تلاش

  1. فرحان محمد خان

    غالب زخم پر چھڑکیں کہاں طفلانِ بے پروا نمک

    زخم پر چھڑکیں کہاں طفلانِ بے پروا نمک کیا مزہ ہوتا اگر پتھر میں بھی ہوتا نمک گرد راہ یار ہے سامان ناز زخم دل ورنہ ہوتا ہے جہاں میں کس قدر پیدا نمک مجھ کو ارزانی رہے تجھ کو مبارک ہوجیو نالۂ بلبل کا درد اور خندۂ گل کا نمک شور جولاں تھا کنار بحر پر کس کا کہ آج گرد ساحل ہے بہ زخم موجۂ دریا...
  2. فرحان محمد خان

    غالب فارغ مجھے نہ جان کہ مانند صبح و مہر

    فارغ مجھے نہ جان کہ مانند صبح و مہر ہے داغ عشق زینت جیب کفن ہنوز ہے ناز مفلساں زر از دست رفتہ پر ہوں گل فروش شوخی داغ کہن ہنوز مے خانۂ جگر میں یہاں خاک بھی نہیں خمیازہ کھینچے ہے بت بے داد فن ہنوز جوں جادہ سر بہ کوئے تمنائے بے دلی زنجیر پا ہے رشتۂ حب الوطن ہنوز مرزا غالب
  3. فرحان محمد خان

    جون ایلیا رنج ہے حالت سفر حال قیام رنج ہے

    رنج ہے حالت سفر حال قیام رنج ہے صبح بہ صبح رنج ہے شام بہ شام رنج ہے اس کی شمیم زلف کا کیسے ہو شکریہ ادا جب کہ شمیم رنج ہے جب کہ مشام رنج ہے صید تو کیا کہ صید کار خود بھی نہیں یہ جانتا دانہ بھی رنج ہے یہاں یعنی کہ دام رنج ہے معنئ جاودان جاں کچھ بھی نہیں مگر زیاں سارے کلیم ہیں زبوں سارا...
  4. فرحان محمد خان

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    اس لیے چل نہ سکا کوئی بھی خنجر مجھ پر میری شہ رگ پہ مری ماں کی دعا رکھی تھی نظیر باقری
  5. فرحان محمد خان

    اس لیے چل نہ سکا کوئی بھی خنجر مجھ پر میری شہ رگ پہ مری ماں کی دعا رکھی تھی نظیر باقری

    اس لیے چل نہ سکا کوئی بھی خنجر مجھ پر میری شہ رگ پہ مری ماں کی دعا رکھی تھی نظیر باقری
  6. فرحان محمد خان

    شکیب جلالی ""آ کے پتھر تو میرے صحن میں دو چار گِرے""حضرت شکیب جلالی

    آ کے پتھر تو مرے صحن میں دو چار گرے جتنے اس پیڑ کے پھل تھے پس دیوار گرے ایسی دہشت تھی فضاؤں میں کھلے پانی کی آنکھ جھپکی بھی نہیں ہاتھ سے پتوار گرے مجھے گرنا ہے تو میں اپنے ہی قدموں میں گروں جس طرح سایۂ دیوار پہ دیوار گرے تیرگی چھوڑ گئے دل میں اجالے کے خطوط یہ ستارے مرے گھر ٹوٹ کے بے...
  7. فرحان محمد خان

    درحوست سر نازؔ خیالوی کے نام کی 30+ لڑیاں ہو چکی ہیں آپ سے مدد کی درحوست ان کا نام شامل کروا دے...

    درحوست سر نازؔ خیالوی کے نام کی 30+ لڑیاں ہو چکی ہیں آپ سے مدد کی درحوست ان کا نام شامل کروا دے شکر کزار ہوں گا
  8. فرحان محمد خان

    ناز خیالوی ""بلا سے رنگ اپنا بام و در تبدیل کر لیتے"" نازؔ خیالوی

    بلا سے رنگ اپنا بام و در تبدیل کر لیتے مگر بزدل تھے ہم کوئی کہ گھر تبدیل کر لیتے یہاں ہر صاف گو شاعر کھٹکتا ہے رذیلوں کو بس اتنی بات پر طرزِ ہُنر تبدیل کر لیتے نہیں تھی عار کوئی جب تمہیں چہرہ بدلنے میں نہ پھر کیوں ہم بھی اندازِ نظر تبدیل کر لیتے سرِ دربار دستارِ فضیلت ہم کو مل جاتی اگر اوروں...
  9. فرحان محمد خان

    ناز خیالوی ""سرِ میدانِ کربل لاشئہ شبیر کے ٹکڑے"" نازؔ خیالوی

    سرِ میدانِ کربل لاشئہ شبیر کے ٹکڑے جو دیکھے تو ہوئے کیا کیا دلِ ہمشیر کے ٹکڑے رُلایا ہے لہو مختار نے مجبور کو اکثر کیے ہیں بارہا تقدیر نے تدبیر کے ٹکڑے وہاں ملتی نہیں اب نام کو بھی کوئی رنگینی کبھی جنت نشاں تھے وادئ کشمیر کے ٹکڑے ذرا کچھ زلزلہ آیا غمِ حالات کا دل میں ہوئے دیوار سے...
  10. فرحان محمد خان

    درحوست سر ابن سعید نازؔ خیالوی صاحب کا نام کب تک شامل ہو گا انشاء اللہ

    درحوست سر ابن سعید نازؔ خیالوی صاحب کا نام کب تک شامل ہو گا انشاء اللہ
  11. فرحان محمد خان

    غزل برائے اصلاح "مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن"

    میں ذات کے اندر کی بات کر رہا ہوں
  12. فرحان محمد خان

    غزل برائے اصلاح "فاعلاتن مفاعلن فِعْلن"

    سب کچھ قبول ہے ! ڈانٹ بھی سر
  13. فرحان محمد خان

    اُونچی ہوں فصِیلیں، تو ہَوا تک نہیں آتی

    اُونچی ہوں فصِیلیں، تو ہَوا تک نہیں آتی
  14. فرحان محمد خان

    ناز خیالوی ""ﻣﯿﺮﮮ ﺟﺬﺑﮯ بھی درخشاں ہیں مثالوں کی طرح"" نازؔ خیالوی

    ﻣﯿﺮﮮ ﺟﺬﺑﮯ بھی درخشاں ہیں مثالوں کی طرح میں بھی آؤں گا کتابوں میں حوالوں کی طرح رات دن کاٹتا رہتا ہوں مسائل کے پہاڑ کام جذبے مجھے دیتے ہیں کدالوں کی طرح صورتِ حال الجھتی ہی چلی جاتی ہے تیری زلفوں کی طرح، میرے خیالوں کی طرح دل کی بے ربط امنگوں کے پریشاں اوراق کسی مزدور کے بکھرے ہوئے بالوں کی...
  15. فرحان محمد خان

    غزل برائے اصلاح "فاعلاتن مفاعلن فِعْلن"

    بھوک یوں بھی مٹائی جاتی ہے انؐ کی نسبت بھی کھائی جاتی ہے کر کہ توہینِ فن بھی اب یارو یہاں شُہْرَت، کمائی جاتی ہے یہ ہنر بھی ہمیں ہی آتا ہے کیسے!کیوں مات کھائی جاتی ہے دیکھتا ہوں وہ گلی روز ہی میں یوں قیامت سی لائی جاتی ہے اب تو بس دل کی بے قراری کو آپ کی یاد آئی جاتی ہے...
Top