نتائج تلاش

  1. فرحان محمد خان

    جی کہتے تو ہیں

    جی کہتے تو ہیں
  2. فرحان محمد خان

    سر کیا اس بات میں کوئی حقیقت ہے کے پاکستان کا پہلا غیر سرکاری ترانہ ساغر صدیقی نے لکھا تھا

    سر کیا اس بات میں کوئی حقیقت ہے کے پاکستان کا پہلا غیر سرکاری ترانہ ساغر صدیقی نے لکھا تھا
  3. فرحان محمد خان

    پاکستان کا قومی ترانہ پہلے کیا تھا اور کس نے لکھا تھا

    جگن ناتھ آزاد کا پورا ترانہ اے سرزمینِ پاک ! ذرے تیرے ہیں آج ستاروں سے تابناک روشن ہے کہکشاں سے کہیں آج تیری خاک تندیِ حاسداں پہ ہے غالب تیرا سواک دامن وہ سل گیا ہے جو تھا مدتوں سے چاک اے سرزمینِ پاک! - اب اپنے عزم کو ہے نیا راستہ پسند اپنا وطن ہے آج زمانے میں سربلند پہنچا سکے گا اس کو نہ کوئی...
  4. فرحان محمد خان

    ساغر صدیقی "ترانہ"

    سر فرخ منظور کیا یہ وہی ترانہ ہے جو پاکستان کا پہلا غیر سرکاری قومی ترانہ تھا ؟
  5. فرحان محمد خان

    ساغر صدیقی "ترانہ"

    ترانہ چمن چمن کلی کلی روش روش پکار دو وطن کو سر فروش دو وطن کا جاں نثار دو جو اپنے غیض بے کراں سے کوہسار پیس دیں جو آسماں کو چیر دیں ہمیں وہ شہسوار دو یہی ہے عظمتوں کا اک اصول جاوداں حضور امیر کو شجاعتیں غریب کو وقار دو نظر نظر میں موجزن تجلیوں کے قافلے وہ جذبہ حیات نو بشر بشر ابھار دو...
  6. فرحان محمد خان

    ابن انشا نظم : کیا دھوکا دینے آؤگی؟

    ہم بنجارے دل والے ہیں اور پینٹھ میں ڈیرے ڈالے ہیں تم دھوکا دینے والی ہو؟ ہم دھوکا کھانے والے ہیں اس میں تو نہیں شرماؤ گی؟ کیا دھوکا دینے آؤگی؟ سب مال نکالو، لے آؤ اے بستی والو لے آؤ یہ تن کا جھوٹا جادو بھی یہ من کی جھوٹی خوشبو بھی یہ تال بناتے آنسو بھی یہ جال بچھاتے گیسو بھی یہ لرزش...
  7. فرحان محمد خان

    یہ شہر اداس اتنا زیادہ تو نہیں تھا

    یہ شہر اداس اتنا زیادہ تو نہیں تھا
  8. فرحان محمد خان

    نظر لکھنوی غزل: منزل ملے بے حوصلۂ جاں نہیں دیکھا ٭ نظرؔ لکھنوی

    واہ واہ واہ واہ کیا کہنے سوہنا کلام اے :)
  9. فرحان محمد خان

    ساغر صدیقی تاروں سے میرا جام بھرو میں نشے میں ہوں

    تاروں سے میرا جام بھرو میں نشے میں ہوں اے ساکنان خلد سنو میں نشے میں ہوں کچھ پھول کھل رہے ہیں سرِ شاخ مے کدہ تم ہی ذرا یہ پھول چنو میں نشے میں ہوں ٹھہرو ابھی تو صبح کا مارا ہے ضوفشاں دیکھو مجھے فریب نہ دو میں نشے میں ہوں نشہ تو موت ہے غمِ ہستی کی دھوپ میں بکھرا کے زلف ساتھ چلو میں نشے میں...
  10. فرحان محمد خان

    ترا حُسن دستِ عیسیٰ ، تری یاد رُوئے مریم

    ترا حُسن دستِ عیسیٰ ، تری یاد رُوئے مریم
  11. فرحان محمد خان

    ناز خیالوی "محنت سے مرے ہاتھ پہ چھالے ہی رہے ہیں" ناز خیالوی

    محنت سے مرے ہاتھ پہ چھالے ہی رہے ہیں قسمت میں مگر خشک نوالے ہی رہے ہیں اِک آدھ مکاں روز یہاں جلتا رہا ہے اس شہر کی گلیوں میں اجالے ہی رہے ہیں مخلص کوئی ایسا ہے، نہ مفلس کو اتنا ہر رنگ میں ہم سب سے نرالے ہی رہے ہیں کیا بات ہے ہر دور میں کیوں تیرے کرم سے محروم ترے چاہنے والے ہی رہے...
  12. فرحان محمد خان

    جوش صبح بالیں پہ یہ کہتا ہوا غم خوار آیا

    صُبح بالِیں پہ یہ کہتا ہُوا غمخوار آیا ! اُٹھ ،کہ فریاد رَسِ عاشِقِ بیمار آیا بختِ خوابیدہ گیا ظُلمَتِ شب کے ہمراہ صُبح کا نوُر لِیے دَولَتِ بیدار آیا خیر سے باغ میں پِھر غُنچۂ گُل رنگ کھُلا شُکر ہے دَور میں پِھر ساغَر ِسرشار آیا جُھوم ،اے تشنۂ گُل بانگِ نگار ِعِشرت کہ لَبِ یار لِیے...
  13. فرحان محمد خان

    ساغر صدیقی تری نظر کے اشاروں سے کھیل سکتا ہوں

    تری نظر کے اشاروں سے کھیل سکتا ہوں جگر فروز شراروں سے کھیل سکتا ہوں تمہارے دامن رنگیں کا آسرا لے کر چمن کے مست نظاروں سے کھیل سکتا ہوں کسی کے عہد محبت کی یاد باقی ہے بڑے حسین سہاروں سے کھیل سکتا ہوں مقام ہوش و خرد انتقام وحشت ہے جنوں کی راہ گزاروں سے کھیل سکتا ہوں مجھے خزاں کے بگولے...
  14. فرحان محمد خان

    ساغر صدیقی کلیوں کی مہک ہوتا تاروں کی ضیا ہوتا

    کلیوں کی مہک ہوتا تاروں کی ضیا ہوتا میں بھی ترے گلشن میں پھولوں کا خدا ہوتا ہر چیز زمانے کی آئینہ دل ہوتی خاموش محبت کا اتنا تو صلہ ہوتا تم حال پریشاں کی پرسش کے لیے آتے صحرائے تمنا میں میلہ سا لگا ہوتا ہر گام پہ کام آتے زلفوں کے تری سائے یہ قافلۂ ہستی بے راہنما ہوتا احساس کی ڈالی...
Top