-
اپنا تو شناسا نہیں اس شہر میں کوئی
جُھوٹا بھی دلاسا نہیں اس شہر میں کوئی
-
ہر شخص لیے پھرتا ہے مشکیزۂ بے آب
جیسے کہ پیاسا نہیں اس شہر میں کوئی
-
تھک ہار کے بیٹھیں گے کہاں تیرے مسافر
سایہ تو ذرا سا نہیں اس شہر میں کوئی
-
ہر چہرہ ہے دُکھ درد کی بے انت کہانی
پڑھنے کو خلاصہ نہیں اس شہر میں کوئی
-...