نجیب بھائی، آپ بھی جانتے ہیں کہ ہمارے ہاں میڈیا میں صرف ریٹنگ اور اشتہارات کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے پالیسیاں بنائی جاتی ہیں اور نشر کئے جانے والے مواد سے مذہبی، فکری، نظریاتی یا معاشرتی افکار و اقدار کا دور دور تک کوئی لینا دینا نہیں ہوتا۔
جیو کا تو بس نہیں چلا ورنہ بال ٹھاکرے کو ’شہید‘ قرار دے کر...