جناب، مجھے آپ کی پسند پر اعتراض کرنے کا کوئی حق نہیں پہنچتا، البتہ یہ بتاتا چلوں کہ ان خاتون کی ذہانت و قابلیت کے قائل آپ شاید اس لئے ہیں کہ قومی و بین الاقوامی سیاست اور دیگر امور کو جانچنے کے لئے آپ پاکستان کی موجودہ نشریاتی صحافت کو پیمانہ بنارہے ہیں۔
قصور آپ کا بھی نہیں ہے، یہاں تو یہ حال ہے...
افسوس، صد افسوس کہ ہمارے ہاں ٹیلیویژن پر کسی کی بات کم سنی جاتی ہے اور اس کی شکل اور حلیے پر زیادہ دھیان دیا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان ٹیلیویژن سے لے کر نجی نشریاتی اداروں تک ہر جگہ بالعموم ٹی وی پر آنے والے تمام لوگوں اور بالخصوص خواتین کو ان کی قابلیت و لیاقت نہیں بلکہ شکل اور خوش لباسی...
حسینی صاحب، میں آپ کی اس بات سے غیرمتفق ہوں۔ اگر کوئی ٹیلیویژن پر خبریں پڑھنے یا پروگرام پیش کرنے والے اور اخبار میں کالم لکھنے والے کو صحافی سمجھتا ہے تو میرے خیال میں وہ عملی صحافت سے بالکل ناآشنا ہے۔ میں جلد ہی عملی صحافت کے موضوع پر ایک تحریر محفل میں پیش کرنے کا ارادہ رکھتا ہوں، انشاءاللہ...
چلو، اب اگر سب لوگ اتنا ہی اصرار کررہے ہیں تو بتا دیتا ہوں۔ بسنتی، ویرو اور جے 1975ء میں بننے والی ایک مشہور بھارتی فلم ’شعلے‘ کے کردار تھے۔ یہ فلم اتنی مشہور ہوئی کہ آج اس کے ڈائیلاگ اور کردار تقریباً ’تلمیح‘ کی حیثیت اختیار کرگئے ہیں۔