نتائج تلاش

  1. محمد یعقوب آسی

    ۔۔۔ آہو، تے ہور؟

    ۔۔۔ آہو، تے ہور؟
  2. محمد یعقوب آسی

    نقد و نظر

    مجھے اس پر یہی کچھ کہنا تھا؛ جو اچھا لگے اس پر سوچئے گا اور جو اچھا نہ لگے اس کو نظر انداز کر دیجئے گا۔ فاروق احمد
  3. محمد یعقوب آسی

    نقد و نظر

    دل سے احمدؔ تَو کہی تُو نے غزل پر یہ غفلت کی قضا ہو نہ سکی نہیں صاحب! محض شعر برائے شعر؟ پہلے مصرعے میں وہی تعقیدِ لفظی و معنوی! ترجیحات آپ کی ہیں، تاہم یاد دلا دوں کہ علامہ اقبال نے نام یا تخلص بہت کم استعمال کیا ہے، مرزا غالب کے ہاں اس کا اہتمام دکھائی دیتا ہے۔ جو مزاجِ یار میں آئے۔
  4. محمد یعقوب آسی

    نقد و نظر

    ہاتھ پھیلائے بہت ہم نے مگر تھی جو صر صر وہ صبا ہو نہ سکی ہاتھ پھیلانا تو مانگنے کے معانی میں معروف ہے، اور اپنے سیاق سباق میں علامات و رعایات کا متقاضی ہوتا ہے۔ یا تو صاف کہئے کہ ہم نے بہت دعائیں کیں۔ دوسرے مصرعے میں الفاظ کو تھوڑا سا ہلائیں تو یہ صورت بھی نکلتی ہے: "وہ جو صرصر تھی صبا ہو نہ...
  5. محمد یعقوب آسی

    نقد و نظر

    جبر کی رت سے میں آزردہ ہوا سُبکی اس دل سے جدا ہو نہ سکی اظہار میں کچھ تھوڑا سا ادھر ادھر ہو گیا۔ رُت کے ساتھ "افسردگی" زیادہ جچتا ہے "آزردگی" سے۔ سُبکی: خود کو ہلکا پانا، یہ تو بہت حد تک ایک کیفیت ہوتی ہے جو اپنی کہی ہوئی ایک بات یا کیا ہوا ایک کام نادرست ثابت ہو جانے پر ہوتی ہے۔ دل سے جدا نہ...
  6. محمد یعقوب آسی

    نقد و نظر

    شہر میں ظلم و ستم ہوتا رہا نظم اک ہم سے ادا ہو نہ سکی نہیں بھائی! نظم کہنا ظلم و ستم کا مداوا نہیں، ہاں اس بات کا مظہر ضرور ہے کہ نظم کہنے والے کے احساسات ہنوز مرے نہیں۔ مضمون پھر بھی قابلِ قبول ہے مگر کمزور۔ نظم ادا کرنا محاورہ نہیں ہے۔ نظم لکھنا، نظم پڑھنا بھی کہتے ہیں مگر "نظم کہنا" مستحسن ہے۔
  7. محمد یعقوب آسی

    نقد و نظر

    موسمِ گل کی خبر پھیل گئی چاک غنچوں کی قبا ہو نہ سکی اچھا شعر ہے، بہت ساری داد۔ اس شعر کی خاص بات جو مجھے اچھی لگی: جب پھول نہیں کھلے تو پھر بہار کیسی؟ لوگ بہار کا نام دیتے ہیں تو دیتے رہیں۔ اس سے ملتا جُلتا ایک مضمون دیکھئے: اب کے اس رنگ میں کھلی ہے بہار رنگ موجود، باس ناموجود
  8. محمد یعقوب آسی

    نقد و نظر

    ہم نے سمجھایا بہت دل کو مگر درد کی اسکے دوا ہو نہ سکی الفاظ کو غیر ضروری طور پر جوڑ نہ لکھا کریں، خطاطی کی بات دوسری ہے۔ فی زمانہ لکھائی پڑھائی میں بھی کمپیوٹر دخیل ہو گیا ہے۔ کمپیوٹر کے کے "اس کے" اور "اسکے" دو مختلف عبارتیں ہیں۔ دل کے درد کی دوا اس کو سمجھانا نہیں؛ ہجر اگر درد ہے تو وصال اس...
  9. محمد یعقوب آسی

    نقد و نظر

    ہم سے تسخیرِ انا ہو نہ سکی پھر سے تعمیرِ وفا ہو نہ سکی پہلا مصرع بہت اچھا ہے، دوسرے کو تھوڑا سا اور نکھارئیے۔ "وفا کا ہرج ہوا تھا وہ پورا نہیں ہو پایا" اگر ہم اس کو یوں پڑھیں: "باز تعمیرِ وفا ہو نہ سکی" ۔۔۔۔۔۔۔۔ ؟؟
  10. محمد یعقوب آسی

    نقد و نظر

    سابقہ غزل کے مقابلے میں یہ بہت بہتر ہے۔ چند ایک چھوٹی چھوٹی باتیں عرض کرتا ہوں۔
  11. محمد یعقوب آسی

    مین پیج پر ایک آئٹم ہے ’’مکالمات‘‘، اس کو کلک کیجئے اور پھر ’’نئے مکالمے کا آغاز کریں‘‘ کو کلک...

    مین پیج پر ایک آئٹم ہے ’’مکالمات‘‘، اس کو کلک کیجئے اور پھر ’’نئے مکالمے کا آغاز کریں‘‘ کو کلک کیجئے۔
  12. محمد یعقوب آسی

    ۔۔۔ و علیم السلام : اوہ کال مینوں نہیں آئی، نہ میں کیتی!

    ۔۔۔ و علیم السلام : اوہ کال مینوں نہیں آئی، نہ میں کیتی!
  13. محمد یعقوب آسی

    نقد و نظر

    املاء کا خیال رکھا کیجئے، خاص طور پر چھوٹے الفاظ میں یار لوگ بہت بے احتیاطی کر جاتے ہیں۔ نہ اور نا ۔۔۔ ان کے معانی اور مقام دونوں مختلف ہیں کہ اور کے ۔۔۔ حسبِ بالا پہ اور پے ۔۔۔ حسبِ بالا ذرا اور ذرہ ۔۔۔ حسبِ بالا موقع محل کے مطابق ہم پر پہ اور یا کو ایک دوجے کی جگہ لا سکتے ہیں؛ اسی طرح کہ اور...
  14. محمد یعقوب آسی

    نقد و نظر

    حضرتِ شاعر اپنے نیل کنٹھ کے چوزے کے ساتھ محفل میں موجود ہیں۔ آپ کی رائے بہت متوازن ہے۔ :bashful:
  15. محمد یعقوب آسی

    نقد و نظر

    ایک اہم بات کہ ہم اپنی روزمرہ زندگی میں مختلف الفاظ کو جن معانی میں استعمال کرتے ہیں، ان کا قطعی طور پر درست ہونا لازمی نہیں۔ جیسے گفتاری لہجے میں حسرت کو شدید خواہش کے معانی میں لاتے ہیں۔ جب بات لکھنے کی ہو تو پھر ایسے اشکالات کو دیکھنا پرکھنا بہتر ہوتا ہے۔
  16. محمد یعقوب آسی

    نقد و نظر

    مطلب واضح ہوتا تو ایسا کہنے کی نوبت ہی نہ آتی، حضرت! مطلب ہی تو واضح نہیں ہے۔ اور وہ آپ کے کرنے کا کام ہے۔ حسرت خام نہیں ہوتی؛ وہ تو حسرت ہوتی ہے بس! احساسِ نامرادی کی کیفیت؛ آرزو کے مر جانے اور مایوسی چھا جانے کا نام حسرت ہے۔ خیال، امید، توقع خام ہو سکتی ہے۔
  17. محمد یعقوب آسی

    نقد و نظر

    ع: ۔۔ ۔۔ جو مزاجِ یار میں آئے
  18. محمد یعقوب آسی

    نقد و نظر

    اس میں استفادہ ہے، شاید اس لئے؟ تو رازِ کن فکاں ہے اپنی آنکھوں پر عیاں ہو جا خودی کا رازداں ہو جا خدا کا ترجماں ہو جا ۔۔۔ (اقبال)
  19. محمد یعقوب آسی

    نقد و نظر

    تکرار کی صورت بنے گی ۔۔ تیرے تجھے تجھے تیرا ۔۔ دیکھ لیجئے، جیسے مناسب ہو۔
  20. محمد یعقوب آسی

    نقد و نظر

    اس غزل کی خوبصورت بات ہے کہ اس میں کوئی عروضی مسئلہ نہیں۔ اگرچہ فاضل شاعر خود کو نوآموز کہتے ہیں۔ میری ان سے ذاتی شناسائی بھی ہے۔
Top