نتائج تلاش

  1. محمد احسن سمیع راحلؔ

    غزل: اب جو ممکن ہی نہیں وصل کا امکاں جاناں

    غالباً آپ درست کہہ رہے ہوں گے، میں نے لکھتے وقت لغت سے مراجعت نہیں کی تھی، معروف تلفظ پر ہی اکتفا کیا تھا :)
  2. محمد احسن سمیع راحلؔ

    لغو، بے ذائقہ، دل گیر بھی ہو سکتی ہے

    اس میں پریشانی کی کوئی بات نہیں، میں تو سب سے یہی کہتا ہوں کہ اپنے تاثرات ضرور بیان کرنے چاہیئں، اگر درست ہوں تو مصنف کا بھلا، اگر غلط ہو تو ناقد کا :) بات سے بات چلتی ہے تو سب کے لئے تعلیم و تعلم کا سامان پیدا ہوتا ہے :)
  3. محمد احسن سمیع راحلؔ

    غزل: اب جو ممکن ہی نہیں وصل کا امکاں جاناں

    بہت شکریہ خلیل بھائی ۔۔۔ داد و پذیرائی کے لئے ممنونِ احسان ہوں۔ جزاک اللہ :)
  4. محمد احسن سمیع راحلؔ

    غزل: اب جو ممکن ہی نہیں وصل کا امکاں جاناں

    عزیزان گرامی، آداب! ایک غزل، جو شروع کسی اور زمین میں ہوئی تھی، مگر ختم ختم ہوتے ہوتے فرازؔ کی ’’پراپرٹی‘‘ میں گھس گئی :) ۔۔۔ آپ سب کے ذوق کی نذر۔ امید ہے احباب اپنی قیمتی آراء سے ضرور نوازیں گے۔ دعاگو، راحلؔ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اب جو ممکن ہی نہیں...
  5. محمد احسن سمیع راحلؔ

    لغو، بے ذائقہ، دل گیر بھی ہو سکتی ہے

    ’’سکتے ہیں‘‘ کا تعلق یہاں نقش کے ساتھ ہے، جو مذکر ہے۔ سو ’’نقش پتھر کی لکیر بن سکتے ہیں‘‘ کہنا ہی درست ہے۔
  6. محمد احسن سمیع راحلؔ

    برائے اصلاح

    مجھے آپ کی الجھن سمجھ نہیں آرہی۔ میرؔ ’’سی‘‘ پنجابی والی ’’سی‘‘ کے معنی میں استعمال کی ہے؟؟؟
  7. محمد احسن سمیع راحلؔ

    برائے اصلاح: تِرے فراق میں بڑھتا ہوا ملال ختم

    مکرمی خلیل صاحب کی رائے کی متابعت کرتا ہوں۔ اچھی غزل ہوسکتی تھی، مگر ختم نے امکانات ختم کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی :) (ازراہِ تفنن) ختم کی ت اور م ساکن ہوتی ہیں۔ خَ تْ مْ خلیل بھائی مشورہ صائب ہے کہ ختم کو عبث سے بدلا جاسکتا ہے، مگر تمام اشعار میں محض لفظ بہ لفظ تبدیلی شاید ممکن نہ ہو، کچھ...
  8. محمد احسن سمیع راحلؔ

    موت کا خوف

    دونوں ہی مستعمل ہیں اور الگ الگ سیاق کے مطابق استعمال کئے جاتے ہیں۔
  9. محمد احسن سمیع راحلؔ

    برائے اصلاح

    پنجابی "سی" اردو کے "تھا/تھے" کے معنی استعمال ہوتا ہے اردو میں "سی" ۔۔۔ "جیسی" کے معنی میں آتا ہے۔ جیسا کہ میر کا مشہور مصرعہ ہے پنکھڑی اک گلاب کی "سی" ہے یہاں "سی" سے مراد "جیسی" ہے۔
  10. محمد احسن سمیع راحلؔ

    لغو، بے ذائقہ، دل گیر بھی ہو سکتی ہے

    میرے خیال میں تو ٹھیک ہونا چاہیئے۔
  11. محمد احسن سمیع راحلؔ

    برائے اصلاح

    ردیف سمجھ نہیں آرہا، کہیں اردو کے "جیسا" کے معنی میں آرہا ہے تو کہیں پنجابی والا "سی" محسوس ہوتا ہے! دوسرے یہ کہ جس بحر میں طبع آزمائی کی ہے وہ بھی لکھ دیں۔
  12. محمد احسن سمیع راحلؔ

    غزل برائے اصلاح

    سبحان اللہ ۔۔۔ کیا کہنے!
  13. محمد احسن سمیع راحلؔ

    نئی غزل

    ماشاءاللہ ۔۔۔ سادہ اور بے ساختہ ۔۔۔ بہت خوب!
  14. محمد احسن سمیع راحلؔ

    لغو، بے ذائقہ، دل گیر بھی ہو سکتی ہے

    ماشاءاللہ ۔۔۔ بہت خوب! ایک دو جگہ ہلکا سا تردد ہوا۔ محاورتاً ’’پتھر پر لکیر‘‘ نہیں ہونا چاہیئے؟ وہ اور ہی کا متصل آنا فصاحت کے خلاف ہوگا، یہاں ’’وہی‘‘ کا مقام ہے، مگر الفاظ کی ترتیب برقرار رکھنے پر وزن کا مسئلہ ہوگا۔ دعاگو، راحلؔ
  15. محمد احسن سمیع راحلؔ

    وفائیں ہار گئیں بے وفائی جیِت گئی ۔۔۔۔۔۔۔۔ اصلاح طلب

    پیت کے بجائے پریت زیادہ مناسب نہیں ہوگا؟
  16. محمد احسن سمیع راحلؔ

    غزل بغرضِ اصلاح/ رند بے آبرو ہوجائیں گے میخانے میں

    برادرم اویسؔ، آداب! ایک نکتہ، مستقبل کے لئے بھی، ذہن میں رکھئے گا۔ عربی اور فارسی الاصل الفاظ کے حروف ہائے علت کا اسقاط اردو شاعری میں اگر ’’حرام‘‘ نہ بھی ہو تو ’’مکروہ‘‘ کے درجے میں ضرور داخل ہے۔ گو کہ مجھ سے خود بھی کبھی کبھار قصداً یا نادانستہ اس مکروہ کا صدور ہو جاتا ہے ۔۔۔ مگر بہرحال اس...
  17. محمد احسن سمیع راحلؔ

    غزل برائے اصلاح: ابھی ہیں راہِ طلب میں تیری ۔۔۔

    اس میں معذرت خواہی کی کیا بات ہے بھائی ۔۔۔ ہم سب ہی تعلیم و تعلم میں مشغول ہیں ۔۔۔ آپ بے دھڑک اپنی رائے کا اظہار کیجئے، میں قارئین کی آراء اور تجاویز کو بمثل صدف قیمتی سمجھتا ہوں۔ ویسے (ازراہِ تفنن عرض ہے کہ) ’’بحدِ امکاں‘‘ میری استطاعت سے باہر کی ترکیب ہے، سو صاف پکڑے جانے کا غالب امکان ہے :)...
  18. محمد احسن سمیع راحلؔ

    برائے اصلاح

    ہر چند کہ ہم قادری نہیں، مگر ماہرؔ صاحب سے (دور کی ہی سہی)، نسبت ہم بھی رکھتے ہیں ۔۔۔ ان کی اہلیہ محترمہ ہمارے نانا کی سگی خالہ تھیں۔ چونکہ ماہرؔ صاحب کی اپنی کوئی اولاد نہیں تھی تو ان کی اہلیہ نے ہمارے نانا کو بیٹا بنایا ہوا تھا :)
Top