ڈر ہے نگاہِ لطف یہ پردہ اٹھا نہ دے
قائم ہمارے ضبط کا اب تک بھرم تو ہے
کم تو نہیں ہے عشق کا پندارِعاشقی
باہوش اس گلی سے گزر جائیں ہم تو ہے
واہ بہت خوب غزل ہے .@قرۃالعین اعوانصاحبہ اپ کا بہت شکریہ غزل ارسال فرمانے کے لئے
کیوں چھوڑتے ہو دردِ تہِ جام مے کشو؟
ذرّہ ہے یہ بھی آخر اسی آفتاب کا
زاہد، مریضِ عشق پہ ہو شرب ِمے حرام!
بارے یہ مسئلہ ہے تری کس کتاب کا؟
واہ لاجواب غزل شئیر کی ہے اپ نے فاتح صاحب !!
بہت خوب۔
واہ ...سبحان الله ! فاتح صاحب بہت خوبصورت کلام شئیرکیا ہے اپ نے
حافظ شیرازی کی مشہورِ زمانہ غزل پر تضمین تو آپکی پہچان ہی بن چکی ہے
اور غزل تو قند مکرر کا لطف دے گئی.
بہت سی داد قبول کیجیے
ہم تو سمجھ رہے تھے کہ اتنی شاندار عمارات کی تصویر دیکھ لینے کے بعد
آپکی سوچ میں کوئی تبدیلی رونما ہو چکی ہو گی مگر یہ ہماری خام خیالی ہی تھی محض..
اپ تو ابھی بھی وہیں ہیں جہاں سے چلے تھے:)