کہے گا جو دِل سنیں گے اک دن
جو آئے من میں کریں گے اک دن
نشان منزل كے مٹ گئے ہیں
ملے گا رستہ چلیں گے اک دن
خزاں سے دامن چُھڑا كے اپنا
گلاب رُت سے ملیں گے اک دن
ندامتیں بھی ہیں چاہتوں میں
جو سَر جھکے ہیں اُٹھیں گے اک دن
ابھی تو روکے ہوئے ہیں آنسو
سمندروں سا بہیں گے اک دن
ختم کرو...