جو تری ذات سے منسوب تھے ان گیتوں کو
مفلسی جنس بنانے پہ اتر آئی ہے
بھوک تیرے رخِ رنگیں کے فسانوں کے عوض
چند اشیائےضرورت کی تمنائی ہے
واہ۔ بہت خوب۔۔۔
دیکھ اس عرصہ گہہِ محنت و سرمایہ میں
میرے نغمے بھی مرے پاس نہیں رہ سکتے
تیرے جلوے کسی زردار کی میراث سہی
تیرے خاکے بھی مرے پاس نہیں رہ سکتے
یہ کس...