احبابِ کرام! دو سال پرانی ایک غزل پیشِ خدمت ہے ۔ شاید ایک دو اشعار کسی کام کے ہوں ۔ آپ کے ذوقِ نظر کی نذر کرتا ہوں!
٭٭٭
جانے عقب سے تیر تھا کس کی کمان کا
لیتے ہیں لوگ نام کسی مہربان کا
آشوبِ تشنگی میں یہ تسکیں بھی کم نہیں
احساں نہیں ہے سر پہ کسی سائبان کا
دل مصلحت پسند تھا ، شوق انتہا پرست...