آخری رات
چاند ٹوٹا پگھل گئے تارے
قطرہ قطرہ ٹپک رہی ہے رات
پلکیں آنکھوں پہ جھکتی آتی ہیں
انکھڑیوں میں کھٹک رہی ہے رات
آج چھیڑو نہ کوئی افسانہ
آج کی رات ہم کو سونے دو
کھلتے جاتے ہیں سمٹے سکڑے جال
گھلتے جاتے ہیں خون میں بادل
اپنے گلنار پنکھ پھیلائے
آ رہے ہیں اسی طرف جنگل
گل کرو شمعیں، رکھ دو...