میں اپنے آپ سے اک کھیل کرنے والا ہوں
سبھی یہ سوچ رہے ہیں کہ مرنے والا ہوں
کسی کی یاد کا مہتاب ڈوبنے کو ہے
میں پھر سے شب کی تہوں میں اترنے والا ہوں
سمیٹ لو مجھے اپنی صدا کے حلقوں میں
میں خامشی کی ہوا سے بکھرنے والا ہوں
مجھے ڈبونے کا منظر حسین تھا لیکن
حسین تر ہے یہ منظر ابھرنے والا ہوں...