کس کو اب ہوگا وطن میں آہ! میرا انتظار
کون میرا خط نہ آنے سے رہے گا بےقرار!
خاکِ مرقد پر تری لے کر یہ فریاد آؤں گا
اب دُعاے نیم شب میں کس کو مَیں یاد آؤں گا!
تربیت سے تیری مَیں انجم کا ہم قسمت ہُوا
گھر مِرے اجداد کا سرمایۂ عزّت ہُوا
دفترِ ہستی میں تھی زرّیں ورَق تیری حیات
تھی سراپا دین و دُنیا کا...