الف عین
عظیم
تسلیم لکھنوی کی زمین میں غزل کہنے کی جسارت
خط وہ رکھتا ہے پکڑ کر زیرپا ؟بالائے سر؟
دیکھتے رہنا پیمبر زیرپا بالائے سر
تیری پتھریلی گلی میں آہ شیدا کو ترے
لگتے ہیں پتھر ہی پتھر زیرپا بالائے سر
ذرہ ذرہ ہے منور ساقی تیری بزم میں
دِکھ رہے ہیں مجھ کو اختر زیرپا بالائے سر
دل تو میں نے...