احمد مشتاق
بھولے بسرے موسموں کے درمیاں رہتا ہوں میں
اب جہاں کوئی نہیں رہتا وہاں رہتا ہوں میں
دن ڈھلے کرتا ہوں بوڑھی ہڈیوں سے ساز باز
جب تلک شب ڈھل نہیں جاتی جواں رہتا ہوں میں
کیا خبر ان کو بھی آتا ہو کبھی میرا خیال
کن ملالوں میں ہوں کیسا ہوں کہاں رہتا ہوں میں
جگمگاتے جاگتے شہروں میں...