ہمارا ایک شعر تھا (اللہ کرے ظہیر صاحب نہ دیکھیں ابھی، کیونکہ انہوں نے اصلاح کی تھی اور ہمیں ابھی تک یہ غزل دوبارہ دیکھنے کا وقت نہیں ملا):
عاشقی صبر طلب کام رہا
ہم بھی تھے قیس یا فرہاد نہیں
تیرا بیمار مگر جیتا رہا
زندگی گزری مگر شاد نہیں
بہتا ہے آنکھ سے اک سیل رواں
لب پہ لیکن کوئی فریاد نہیں