اک تعلق کہ گلِ تازہ پہ ہنستی خوشبو
اک تصور کہ شب و روز برستی خوشبو
واہ واہ
خوب است
تھام کر دستِ صبا خوابِ عدم ہوتی ہے
گُلفروشوں کے بدن میں نہیں بستی خوشبو
زبردست
میں دکھاوے کی محبت کا نہیں ہوں قائل
میں لگاتا نہیں اظہار کی سستی خوشبو
سادہ و پرکار
وہی پھولوں سا بدن ہے وہی ڈستی خوشبو
قبلہ کیا ہی...