چند دہائی قبل کا معاملہ کچھ مختلف تھا کیونکہ لوگوں کی معلومات تک رسائی کافی کم تھی۔ موجودہ دور میں اس مسئلے کی نوعیت قدرے تبدیل ہو چکی ہے کہ مذہبی یا معاشرتی اقدار کی حفاظت کے لیے کہاں مستقل سکونت اختیار کی جائے۔ کیونکہ الیکٹرانک اور سوشل میڈیا کی بدولت، اب کسی بھی خطے کی تہذیب کا اثر میلوں...
بہت خوب۔
نکل رہے ہیں مرے عیب میری موت كے بعد
تمام عمر مری شخصیت مثال رہی
آپ کے ہاں معاملہ متضاد ہے۔ عموماً لوگوں کو جانے والوں کی شان میں قصیدے پڑھتے دیکھا ہے۔
آپ کی آرا کا بہت شکریہ!
آپ کا تجویز کردہ متبادل بھی خوب ہے۔
ترکیب کے لحاظ سے جانِ غم دیدہ ہی میری اول ترجیح تھی لیکن دونوں مصارع میں غم کی تکرار بھلی معلوم نہیں ہو رہی تھی اور دوسرے جو مقصود تھا اسکاصحیح طور احاطہ بھی نہیں ہو پا رہا تھا۔
اضافت کے بغیر بھی مجھے تو مفہوم ادا ہوتا ہوا لگ رہا ہے...
ان الفاظ کے استعمال کا پس منظر اگر واضح ہو تو شاید کوئی بہتر متباد ل اصطلاح کی تجویز سامنے آ سکے۔
“سر ِ ورق “ اور “پسِ ورق “ تو مخصوص معنوں میں پہلے سے ہی رائج ہے۔
اے غمِ عمرِ رواں، طولِ ستم کی حد بھی ہو گی
جاں الم دیدہ کبھی آسودۂ مرقد بھی ہوگی
آئے گا حسنِ فزوں تر کو زوال آخر کوئی دم
کوچۂ صد ناز میں تنقیصِ خال و خد بھی ہو گی
لوگ کہتے ہیں کہ یہ حرص و ہوس کا ہے مرکب
ہے یقیں جنسِ محبت صورتِ مفرد بھی ہو گی
ڈھونڈھ لے گا اب کوئی گم کردہ رازوں کے دفینے...