نتائج تلاش

  1. ظہیراحمدظہیر

    کس کس کی زد پہ ہوں مجھے معلوم تو ہوا

    احبابِ کرام ! ایک اور پرانی غزل آپ کے ذوقِ سخن کی نذر ہے۔ شاید ایک آدھ مصرع آپ کے ذوقِ لطیف کو سیراب کردے ۔ غزل ویسے میں ہر حلیف سے محروم تو ہوا کس کس کی زد پہ ہوں مجھے معلوم تو ہوا کھوئے ہوئے کھلونے کی انتھک تلاش میں دنیا سے آشنا کوئی معصوم تو ہوا بکھرا ہوا تھا میرا فسانہ مری طرح اشعار...
  2. ظہیراحمدظہیر

    قصّہ مرا بھی تشنہء انجام رہ گیا

    ایک پرانی غزل احبابِ کرام کی خدمت میں ! کارِ وفا محال تھا ، ناکام رہ گیا قصّہ مرا بھی تشنہء انجام رہ گیا شب کوبھی میں چھڑا نہ سکا رہن ِدرد سے دن بھی اسیر ِگردشِ ایّام رہ گیا ظلمات ِپُرفریب میں اُلجھی رہی نظر محروم ِ دید ماہ ِ سر ِ بام رہ گیا تکتا ہوں چھوٹ کر بھی کمیں گاہِ دہر کو دل...
  3. ظہیراحمدظہیر

    اک شخص شہر ِ ہجر میں گمنام مرگیا

    ایک غزل آپ احبابِ ذوق کی خدمت میں پیش کرتا ہوں - شاید آپ کو کچھ اشعار پسند آجائیں ۔ اپنی متاعِ خواب مرے نام کرگیا اک شخص شہر ِ ہجر میں گمنام مرگیا ترکِ جنون کرکے بیاباں سے گھر گیا بازی نبردِ عشق کی دیوانہ ہر گیا اِس رقص ِگردبادِ غم ِ روزگار میں ہر جامہء لحاظ بدن سے اتر گیا سورج کو...
  4. ظہیراحمدظہیر

    چراغِ شام جلا ہے کہ د ل جلا کوئی

    ایک غزل جو پچھلے سال لکھی تھی آج مختلف کاغذوں سے صفحہء ویب پر منتقل کررہا ہوں ۔ احبابِ ذوق کی خدمت میں پیش ہے ۔ گر قبول افتد ۔۔۔ غزل چراغِ شام جلا ہے کہ د ل جلا کوئی حصارِ ضبطِ فغاں سے نکل چلا کوئی نہ کوئے یار میں آوارہ کوئی دیوانہ نہ بزمِ یار میں باقی ہے منچلا کوئی بدل گیا ہے سراسر مزاجِ...
  5. ظہیراحمدظہیر

    ہواؤں کی زد پہ دیا زندگی کا

    ایک نسبتاً تازہ غزل احبابِ ذوق کی خدمت میں پیش ہے ۔ ہواؤں کی زد پہ دیا زندگی کا! وطیرہ یہ ہم نے رکھا زندگی کا عدم سے ملا ہے سرا زندگی کا مکمل ہوا دائرہ زندگی کا یہ آنکھیں کھلی کی کھلی رہ گئیں پھر جب آگے سے پردہ ہٹا زندگی کا ستم بھی دکھائے سبھی تیرے غم نے سلیقہ بھی مجھ کو دیا زندگی...
  6. ظہیراحمدظہیر

    مرہموں کی آس میں

    احبابِ کرام ایک بہت ہی پرانی نظم دستیاب ہوئی ہے ۔ آپ حضرات کے ذوق کی نذر کرتا ہوں ۔ مرہموں کی آس میں ٭٭٭ زخم ہائے جاں لئے مرہموں کی آس میں کب سے چل رہا ہوں میں دہرِ ناسپاس میں چلتے چلتے خاک تن ہوگیا ہوں خاک میں تار ایک بھی نہیں اب قبا کے چاک میں دل نشان ہوگیا ایک یاد کا فقط رہ گئی...
  7. ظہیراحمدظہیر

    نہ وہ ملول ہوئے ہیں ، نہ ہم اداس ہوئے

    نہ وہ ملول ہوئے ہیں ، نہ ہم اداس ہوئے مزاج ترکِ تعلق پہ بے لباس ہوئے بجھائے ایسے ہوا نے چراغِ خوش نظری فروغِ دید کے موسم بھی محوِ یاس ہوئے ہم اعتراض تھے ناقد مرے قصیدوں پر جمالِ یار کو دیکھا تو ہم سپاس ہوئے مری نظر میں خود اپنے ہی نقطہ ہائے نظر نہیں جو تیرا حوالہ تو بے اساس ہوئے یہ کار...
  8. ظہیراحمدظہیر

    تاریک دیاروں میں اُجالے کا پتہ ہیں

    احبابِ کرام! تقریباً ساڑھے تین سال پہلے اپنی منظومات کو اردو محفل میں اس خیال کے تحت پوسٹ کرنا شروع کیا تھا کہ اس طرح سارا کلام ایک جگہ جمع ہوجائے گا۔ اندازہ تھا کہ کچھ ہی دنوں میں اس کارِ بیکار سے فارغ ہوجاؤں گا ۔ لیکن یہ سلسلہ غیر متوقع طور پر ایک مشہور ہستی کی آنت کی طرح دراز ہوتا چلا گیا ۔...
  9. ظہیراحمدظہیر

    مائکروسوفٹ ورڈ سے متعلق ایک سوال

    کیا مائکرو سوفٹ ورڈ میں ایک عربی ٹیکسٹ فائل اور ایک اردو ٹیکسٹ فائل کو اس طرح آپس میں ضم (merge)کرنا ممکن ہے کہ ایک سطر عربی اور دوسری اردو میں ہو ؟ ( یعنی جیسا کہ بعض کتابوں مثلاً قرآن مجیدمیں عربی سطر کے نیچے اس کا اردو ترجمہ ہوتا ہے)۔ اگر ایسا ممکن ہے تو اس کا طریقہ کار کیا ہوگا...
  10. ظہیراحمدظہیر

    بات اب دار و رسن سے بھی بڑھے گی آگے

    عاشقی کارِ جنوں اور بھی دے گی آگے بات اب دار و رسن سے بھی بڑھے گی آگے کچھ خریدا جو نہیں فکر کے بازار سے آج قیمت اس کی بھی ادا کرنی پڑے گی آگے آج بھی چپ رہے لوگو تو ستائے گا سفر بازگشت ان کہے لفظوں کی ملے گی آگے کہتے کہتے جو اگر رک بھی گئے ہم ، کیا غم! داستاں ایسی ہے خود خلق کہے گی آگے...
  11. ظہیراحمدظہیر

    دوستی گردش کی میرے ساتھ گہری ہوگئی

    دوستی گردش کی میرے ساتھ گہری ہوگئی دل تھما تو گردشِ حالات گہری ہو گئی کیسے اندازہ لگاتا اپنی گہرائی کا میں اپنی تہہ تک جب بھی پہنچا ذات گہری ہو گئی زندگی نے ہونٹ کھولے لفظ سادہ سے کہے تجربے نے آنکھ کھولی بات گہری ہو گئی چاندنی کی آس میں ہم دیر تک بیٹھے رہے ڈھونڈنے نکلے دیا جب رات...
  12. ظہیراحمدظہیر

    جگنو شعورِ ذات کا مشعل سے کم نہیں

    اس شہرِ شب زدہ میں کہ جنگل سے کم نہیں جگنو شعورِ ذات کا مشعل سے کم نہیں اک مختصر سا لمحۂ بے نور و بے یقین تقویمِ شب میں ساعتِ فیصل سے کم نہیں اک یاد ِ مشکبو تری زلفِ سیاہ کی چشمِ شبِ فراق میں کاجل سے کم نہیں دامانِ احتیاج میں دینارِ بے کسب جوفِ شکم میں تیغ ِ مصقّل سے کم نہیں حاصل...
  13. ظہیراحمدظہیر

    کہانی لکھ گیا کوئی کتاب چہرے پر

    ایک بہت ہی پرانی غزل سرکلر فائل سے آپ کی نذر۔ اس کا سارا عذاب ثواب محمد تابش صدیقی کے ذمے ہے ۔ سجا کے شبنمی آنسو گلاب چہرے پر کہانی لکھ گیا کوئی کتاب چہرے پر نظر سے اٹھتا ہے برباد جنتوں کا دھواں سلگ رہے ہیں ہزاروں عذاب چہرے پر نگاہیں ساتھ نہیں دیتیں شوخیٔ لب کا جھلک رہی ہے حقیقت سراب...
  14. ظہیراحمدظہیر

    نظم ِ نو آ گیا ، انصاف نرالا دیگا

    احبابِ کرام ! ایک بارہ سال پرانی غزل پیشِ خدمت ہے ۔ شاید کوئی شعر آپ کو پسند آئے ۔ نظم ِ نو آ گیا ، انصاف نرالا دیگا بیچ کر مجھ کو مرے منہ میں نوالا دیگا فرق مٹ تو گئے مابین ِ سفید و سیہ اب اور کتنا یہ نیا دور اُجالا دیگا جس کی خاطر میں نے پہچان گنوائی اپنی اب وہی میرے تشخص کو حوالہ...
  15. ظہیراحمدظہیر

    زندہ ہزاروں لوگ جہاں مر کے ہوگئے

    زندہ ہزاروں لوگ جہاں مر کے ہوگئے ہم بھی خدا کا شکر اُسی در کے ہوگئے جو راس تھا ہمیں وہی قسمت نے لکھ دیا ہم جور آشنا تھے ستم گر کے ہوگئے نکلے تھے ہم جزیرۂ زر کی تلاش میں ساحل کی ریت چھوڑ کے ساگر کے ہوگئے کچھ ایسا رائگانیٔ دستک کا خوف تھا پہلا جو در کھلا ہم اُسی در کے ہوگئے میرے ستم گروں کا...
  16. ظہیراحمدظہیر

    راہوں کا خوف ہے نہ مجھے فاصلوں کا ڈر

    ایک پرانی غزل دستیاب ہوئی ہے ۔ ایک زمانے میں چند غزلیں نئے طرز کے آزاد قوافی کے ساتھ لکھی تھیں ۔ ان میں سے ایک غزل ’’ یہ شاعری تو نہیں ہماری ، یہ روزنامہ ہے ہجرتوں کا ‘‘ آپ پہلے دیکھ چکے ہیں ۔ میں اپنی اس غزل کو کئی اور غزلوں کی طرح رد کرچکا تھا لیکن ایک دوست کے کہنے پر یہاں پیش کرنے کی جسارت...
  17. ظہیراحمدظہیر

    تازہ غزل : دیارِ شوق کے سب منظروں سے اونچا ہے

    دیارِ شوق کے سب منظروں سے اونچا ہے یہ سنگِ در ترا سار ےگھروں سے اونچا ہے مقامِ عجز کو بخشی گئی ہے رفعتِ خاص جو سر خمیدہ ہے وہ ہمسروں سے اونچا ہے فرازِ طور کی خواہش نہ کر ابھی اے عشق! یہ آسمان ابھی تیرے پروں سے اونچا ہے خدا مدد! کہ یہ شیطانِ نفسِ امّارہ مرے اُچھالے ہوئے کنکروں سے اونچا...
  18. ظہیراحمدظہیر

    کیا سخن تھے کہ جو دل میں بھی چھپائے نہ گئے

    احبابِ کرام ! ایک پرانی غزل ڈھونڈ نکالی ہے ۔ شاید کوئی کام کا شعر ہو ۔ آپ کے ذوقِ لطیف کی نذر کرتا ہوں ۔( اشعارِ قدیمہ کی مزید کھدائی جاری ہے ۔ دیکھئے اور کیا کیا برآمد ہوتا ہے ۔ویسے لگتا ہے کہ اب زیادہ کچھ نہیں رہ گیا ۔ :):):))
  19. ظہیراحمدظہیر

    شعر میرا نکھر گیا ہوگا

    ایک اور پرانی غزل پیشِ خدمت ہے ۔ اُن لبوں تک اگر گیا ہوگا شعر میرا نکھر گیا ہوگا ترکِ الفت نہیں تھی خو اُس کی میری حالت سے ڈر گیا ہوگا اعتباراُس کے دل سے دنیا کا جانے کس بات پر گیا ہوگا؟ زہر پینے سے کون مرتا ہے کوئی غم کام کرگیا ہوگا پاؤں اٹھتے نہیں دوانے کے کوئی زنجیر کر گیا ہوگا برگ...
  20. ظہیراحمدظہیر

    ازراہِ دلبری ہمیں آنے دو اپنے پاس

    احبابِ کرام ، اب کھُرچن کی باری آگئی ہے ۔ امید ہے کہ جہاں آپ نے اتنا کچھ برداشت کیا وہاں یہ تلچھٹ بھی گوارا ہوگی ۔ ازراہِ دلبری ہمیں آنے دو اپنے پاس کچھ دیر کو سہی ہمیں آنے دو اپنے پاس رسموں کے زَر محل میں مقید ہو دیر سے در کھولو اب کوئی ہمیں آنے دواپنے پاس احساس کے ڈگر سے اُتارو خیال...
Top